نبی

( نَبی )
{ نَبی }
( عربی )

تفصیلات


نبا  نَبی

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی میں من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٢٦٦ء کو "بابافرید، بحوالہ رسالہ اردو" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع   : اَنْبِیَا [انْبِیا (ن غنہ)]
جمع غیر ندائی   : نَبْیوں [نَب + یوں (و مجہول)]
١ - (لفظاً) خبر دینے والا؛ مراداً: پیغمبر، خدا کے احکام بندوں تک پہنچانے والا، خدا کا بھیجا ہوا، انسانوں کی رہنمائی اور نفاذ ادکام الٰہیہ کے لیے اللہ کا فرستادہ خواہ کتاب رکھتا ہو خواہ نہ رکھتا ہو، جس پر وحی آئے۔
 ثنا اس کی محمدۖ سا نبی جس نے ہے بھیجا سلام اس پر جو ہے محبوب اور مہمان اس کا    ( ١٩٩٣ء، زمزمۂ اسلام، ٣٧۔ )
٢ - مراد:حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔
 اس حادثے پر اب ہیں ملول و متاسف وہ جن کو کہ ہے خوف خدا اور نبیۖ کا    ( ١٩٧٥ء، موجِ تبسم، ٢٣٥۔ )
٣ - پیش گو، واقعاتِ آئندہ کی خبر دینے والا۔
"ایلیاہ نے اُن سے کہا، بعل کے نبیوں کو پکڑ لو، ان سے ایک بھی جانے نہ پائے"      ( ١٩٥١ء، کتاب مقدس، ٣٥٢۔ )
٤ - [ تصوف ]  مرشد کامل۔ (مصباح التعرف، 258)
  • پَیغَمبْرَ
  • رُسُول