پیمائش

( پَیمائِش )
{ پَے (ی لین) + ما + اِش }
( فارسی )

تفصیلات


پیمودن  پَیمائِش

فارسی مصدر 'پیمودن' سے حاصل مصدر 'پیمائش' اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣٨ء کو "بستانِ حکمت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : پَیمائِشیں [پَے (ی لین) + ما + اِشیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : پَیمائِشوں [پَے (ی لین) + ما + اِشوں (و مجہول)]
١ - ناپ (خصوصاً زمین کی)۔
"پیمائش میں جریب، فیتہ یا گرہ دار ڈوری استعمال کی جاتی ہے۔"      ( ١٩٤٤ء، مٹی کا کام، ٣٩ )
٢ - [ مجازا ]  (کسی معاملے کی) حد یا معیار دریافت کرنا، تحقیق و تدقیق، چھان بین۔
"اردو زبان کی اس مختصر علمی پیمائش سے یہ ثابت ہو گا کہ ہم نے کس حد تک کام کیا ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، نقوشِ سلیمانی، ١٨ )
٣ - آراضی کی ناپ تول کے 'اصول و مقادیر' وہ علم جس میں بندوبست کے اصول و ضوابط سے بحث کی گئی ہو۔
"مشکل باتوں کی تشریح کی ہے اور پیمائش کے علم پر مباحثہ کیا ہے۔"      ( ١٩٤١ء، الف لیلہ و لیلہ، ٣٨:٢ )