آسیمہ

( آسِیمَہ )
{ آ + سی + مَہ }
( فارسی )

تفصیلات


یہ اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور اپنی اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی اردو زبان میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٩٦٢ء میں "گل نغمہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : آسِیموں [آ + سی + موں (واؤ مجہول)]
١ - سراسیمہ، پریشاں، حیران، سرگردان، (عموماً ترکیبات میں مستعمل جیسے : آسیمہ دماغ، آسیمہ سر وغیرہ)
 دور افتادہ افق کے ملگجے دھبوں کے پاس دل مرا آسیمہ، آوارہ، پریشاں و اداس      ( ١٩٦٢ء، گل نغمہ، عبدالعزیز خالد، ٨٠ )
  • وَحْشَت زَدَہ
  • سَرگَشْتَہ
  • بے ہوش
  • ہوش مَند
  • فَرْزَانَہ
  • Amazed
  • astonished
  • bewildered
  • confused
  • confounded