پرسکون

( پُرسُکُون )
{ پُر + سُکُون }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ صفت 'پر' کے ساتھ عربی اسم 'سکون' لگانے پر مرکب 'پرسکون' اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٧٣ء، کو "فولاد سازی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - ٹھہرا ہوا، قائم۔
"پگھلی ہوئی دھات کو پرسکون (Deadmelt) حالت میں رہنا چاہیے۔"      ( ١٩٧٣ء، فولاد سازی، ٢١٠ )
٢ - مطمئن جو امن و عافیت سے ہو، جس میں بے چینی اور اضطراب نہ پایا جائے۔
"خزاں ایران میں طمانیت کا موسم بھی ہے. آہستہ خرام اور پرسکون"۔      ( ١٩١٩ء، کوہ دماوند، ١٥١ )