آشتی

( آشْتی )
{ آش + تی }
( فارسی )

تفصیلات


یہ اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور اردو میں اپنی اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث )
جمع   : آشْتِیاں [آش + تِیاں]
جمع غیر ندائی   : آشْتِیوں [آش + تِیوں (و مجہول)]
١ - صلح، امن، سلامتی، جنگ اور لڑائی کی ضد۔
"اہل وطن صلح و آشتی کے ساتھ رہنے سہنے لگیں۔"    ( ١٩٤٧ء، ادبی تبصرے، ٥٤ )
٢ - دوستی، میل ملاپ۔
"آپس میں زیادہ ہمدردی اور آشتی ہو جائے گی۔"    ( ١٩٤٧ء، ادبی تبصرے، ١٤ )
٣ - (گفتگو یا برتاؤ میں نرمی)، دل جوئی، رواداری۔
"غصے کی بات کا جواب نرمی اور آشتی سے دینے کا یہ لازمی نتیجہ ہے کہ نرمی کا جواب ہمیشہ غصے کو فرو کر دیتا ہے۔"      ( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٢٩٧ )
  • میل جَول
  • لَڑَائی
  • اَنارکی
  • Peace
  • concord
  • reconciliation
  • agreement
  • accommodation
  • convention;  amour
  • intrigue