چوچلا

( چوچْلا )
{ چوچ (و مجہول) + لا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چودی+ل+کہ  چوچْلا

سنسکرت زبان کے لفظ 'چودی+ل+کہ' سے ماخوذ 'چوچلا' اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧١٨ء کو "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : چوچْلے [چوچ (و مجہول) + لے]
جمع   : چوچْلے [چوچ (و مجہول) + لے]
جمع غیر ندائی   : چوچْلوں [چوچ (و مجہول) + لوں (و مجہول)]
١ - ناز وغمزہ؛ چھیڑ چھاڑ کا انداز، رنگ ڈھنگ، انداز عاشقی، اتراہٹ۔
 بوسہ مانگا تو ہنس کے کہنے لگے نیا سیکھا ہے چوچلا اب تو      ( ١٩٠٥ء، دیوان انجم، ١١٩ )
٢ - لاڈ پیار۔
"ہلکا سا بخار تھا مگر امیری کے چوچلے ان کے لیے وہ بھی بڑا خطرناک تھا"      ( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ٣٧ )
٣ - ظرافت، بانکپن، دل لگی، خوش مزاجی۔
"ایک راجستھانی کبت . ایک تمدنی چوچلے ایک نرالے اسلوب بیاں کی حیثیت سے بہت پر لطف ہے"      ( ١٩٦١ء، اردو زبان اور اسالیب، ١٩٩ )
٤ - سوانگ، بہروپ۔
 فقرو شاہی بہم ہے دیکھو یہاں یہ فقیرانہ چوچلہ ہے اور      ( ١٨٥٦ء، کلیات ظفر، ٤٨:٤ )
٥ - شوق، نمود، بناوٹ، دکھلاوا، نمائش۔
"ایسا ہی دینے کا ارمان اور امیری کے چوچلے ہیں تو ڈھنگ کی چیزیں دیں"      ( ١٩١٠ء، لڑکیوں کی انشا، ١٠ )
٦ - چہل، ناز کی باتیں، پیار کی باتیں، بچوں کی ناز کی باتیں؛ کھیل تماشا، سیر۔ (پلٹیس؛ جامع اللغات)