چوما چاٹی

( چُوما چاٹی )
{ چُو + ما + چا + ٹی }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'چمب+کہ' سے ماخوذ 'چوما' کے ساتھ سنسکرت زبان کے لفظ 'چشٹ' ماخوذ 'چاٹنا' سے حاصل مصدر 'چاٹی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'چوما چاٹی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٧٢١ء کو "دیوان زانی" میں مستعمل ملتاہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - بوس وکنار، اختلاط، رنگ رس۔
"عشق و محبت کا معیار اہل لکھنؤ کے نزدیک بوس و کنار اور چوما چاٹی سے زیادہ بلند نہ تھا"      ( ١٩٦٣ء، تحقیق و تنقید، ١٩٢ )
٢ - معاملہ بندی۔
"مگر فعال تصوف کے نظریات نمودار نہیں ہو پائے اور غزل نے لکھنو کی چوماچاٹی کا سہارا ڈھونڈ نکالا ہے۔"      ( ١٩٦٤ء، تعصبات، ١٤٢ )
  • دَست دَرازی