چیر

( چِیر )
{ چِیر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان کے لفظ 'چیری' سے ماخوذ 'چیرنا' کا 'نا' لاحقہ مصدر ہٹانے سے 'چیر' بنا اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٢٠ء کو "برید فرنگ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : چِیرِے [چی + رے]
جمع   : چِیرِے [چی + رے]
جمع غیر ندائی   : چِیروں [چی + روں (و مجہول)]
١ - شگاف، زخم، درز۔     
"اس کا گَنّا سی او۔ایل ٥٤ کے مقابلہ میں کم موٹا اور اس میں اکثر دراڑیں (چیر) بن جاتی ہیں"     رجوع کریں:  چیرنا ( ١٩٧٣ء، زراعت نامہ، یکم مارچ، ٣ )
٢ - [ بانک بنوٹ ]  حریف کے سینے یا پیٹ پر چھری کی نوک کی ضرب جو پار جائے۔
"سروہی نکالوں اور ایک چیر میں کافر کو مثل خیار تر دوبارہ کردوں"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٦٢ )
٣ - [ کشتی ]  ایک دانو، حریف جب پشت پر ہو تو اپنے داہنے ہاتھ سے حریف کا داہنا ہاتھ اور بائیں ہاتھ سے بایاں ہاتھ یا انگلیاں چیرتے ہوئے نکل جاتا۔ (ماخوذ: رموز فن کشتی، 124:1)
٤ - حریف کی رانوں کے درمیان پیشاب گاہ کے مقام پر تلوار کی کاٹ جو کھینچ کر ناف تک پہنچا دی جائے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں 52:8)
٥ - کسی چیز کو درمیان سے کاٹ کر بنائے ہوئے حصے۔
بھینس کی کھال . کو بالکل درمیان سےچیر کر دو پھانکیں یا چیر کر لو"      ( ١٩٤٠ء، معدنی دباغت، ١٤٥ )
  • tearing
  • rending
  • ;  tear
  • rent
  • slit
  • strip