صفت ذاتی ( مذکر، مؤنث - واحد )
١ - دوست، رفیق، ساتھی۔
روز تم کن صحبتوں میں اپنا بہلاتے ہو دل یہ تمھارے مہرباں ہیں یہ تمھارے آشنا
( ١٩١٠ء، جذبات نادر، ٢٥ )
٢ - وہ شخص جو روشناس ہو، جانا پہچانا، جس سے شناسائی ہو۔
راہ سفر میں کوئی مرا آشنا نہیں حر کے سوا کسی کو بھی پہچانتا نہیں
( ١٩١٢ء، شمیم، مراثی (قلمی نسخہ)، ١٦ )
٣ - اگاہ، باخبر، واقف۔
"عرب تہذیب و تمدن سے آشنا تھے۔"
( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٢٠٥:٢ )
٤ - مانوس۔
"اگر کوئی دفعتۃ آپ کو دیکھتا تو مرعوب ہو جاتا لیکن جیسے جیسے آشنا ہوتا جاتا آپ سے محبت کرنے لگتا۔"
( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ١٨٩:٢ )
٥ - خواہاں، طالب۔
مفلس سے یہ کب ملاتی ہے آنکھ دخت رز آشنا ہے زر کی
( ١٩١١ء، تسلیم، دفترخیال، ١٥٥ )
٦ - وہ مرد، عورت جن کا باہم ناجائز تعلق ہو۔
"میرے ہی پلنگ پر لیٹے لیٹے آشنا نگوڑی کی تعریفیں ہو رہی ہیں۔"
( ١٩١٦ء، اتالیق بی بی، ١٠ )
٧ - عزیز قریب، یگانہ، اپنا، بیگانہ کی ضد۔
سیر کی جا ہے کوچہ ہستی غیر بھی آشنا نکلتا ہے
( ١٨٤٥ء، کلیات ظفر، ٢٧٥:١ )
٨ - مائل (کسی چیز کو) چھوتا ہوا، مَس۔
"دونوں گھٹنے آشنا بزمین ہوئے"۔
( ١٩٠٨ء، آفتاب شجاعت، ٥/١ : ٥٤٣ )
٩ - پیراک، پیرنے والا، شناور۔
یہ تیغ تیز موج بھی سیل فنا بھی ہے دریائے خوں میں غرق بھی ہے آشنا بھی ہے
( ١٩٦٣ء، مرثیہ فیض بھرتپوری، ٩ )