چوک

( چَوک )
{ چَوک (و لین) }
( سنسکرت )

تفصیلات


چتر  چَوک

سنسکرت زبان کے لفظ 'چتر' کی تخفیفی شکل 'چو' کے ساتھ 'ک' بطور لاحقۂ ظرف لگانے سے 'چوک' بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم ظرف مکاں ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : چَوکوں [چَو (و لین) + کوں (و مجہول)]
١ - وہ بڑا بازار جس کے چار راستے ہوں، چار بازاروں کے ملنے کی جگہ، شہر کا وسطی پر رونق بازار۔
"ستا ہوا مانجھا کل چوک میں چار آنے چوا بک گیا"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٣٠ )
٢ - مکان کے اگلے یا پچھلے حصے کی کھلی ہوئی زمین جو چار دیواری کے اندر ہوتی ہے، صحن، انگنائی۔
 کیا چوک بیچ چوک اس چوک پر نزاکت سوں سنگار نازوک کر      ( ١٦٠٩ء، قطب مشتری، ٧٣ )
٣ - چوکور کھلی ہوئی جگہ، مربع میدان۔
"دو دن پہلے کوئلے کی بڑی کانوں کے چوک پر . اور دوسری چند عمارتوں کی دیواروں پر . اشتہار چپکے ہوئے ملے"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شیہدوں کا، ٣٩٧:١ )
٤ - چار مرتبہ۔
"خدا جھوٹ نہ بلوائے تو ہم نے کوئی تین چوک مرتبہ لکھا ہے"      ( ١٩٣٣ء، زندگی، ٢٧٩ )
٥ - [ ہندو ]  رنگین آٹے اور عبیر وغیرہ کی لکیروں سے بنائی ہوئی چوکور جگہ جس میں دولہا دولہن کو بٹھاتے ہیں نیز ایسی مربع جگہ جس میں شادی اور دیگر خوشی کے مواقع پر مٹھائیاں وغیرہ رکھی جاتی ہیں جو پوجا کے بعد لوگوں میں بانٹتے ہیں۔ چوکا۔
"اس نے آتے ہی چوک لپوایا اور اس پر ایک طرف آٹے سے نوخانے بنا کر اس میں چاول رکھ دئیے . پھر دولہا دولہن کو دو پٹروں پر بٹھا دیا"      ( ١٨٦٨ء، رسوم ہند، ٣١ )
٦ - سامنے کے چار دانتوں کی لڑی خواہ اوپر کے ہوں خواہ نیچے کے، چوکا۔ (فرہنگ آصفیہ)
٧ - چوکھونٹا، چبوترا یا چبوترہ نما، مربع، چوکونا۔
"اگر بط کے قافلے میں بندوق چلا کر بہت سی بطیں ایک فیر میں ہلاک کرنا چاہیں تو چوک جھروں کی بندوق"      ( ١٩٠٤، ہندوستان کے بڑے شکار، ١٢١ )
٨ - چوسر کھیلنے کا کپڑا۔ (شبد ساگر)
٩ - طوائفوں کی بستی یا محلہ، چکلہ۔
"مثل بازاری عورتوں کے چوک میں جابیٹھی"      ( ١٨٨٧ء، جام سرشار، ٤٧٩ )
١٠ - ایک قسم کا زیور جو عورتوں سر پر پہنتی ہیں۔ (علمی اُردو لغت)
١١ - داڑھ (چونکہ چار میں ایک ہوتی ہے چوکور اور چپٹی ہوتی ہے)۔ (ماخوذ: جامع اللغات)
  • مُربّع
  • چَوکَونِیا