اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - قیامت، روز حساب۔
حمد اس کی جو سارے جہانوں کا ہے پالنے والا رحم و کرم میں سب سے بڑھ کر حاکم حشر کے دن کا
( ١٩٨٥ء، پھول کھلے ہیں رنگ برنگ، ١٠ )
٢ - مرنے کے بعد دوبارہ جی اٹھنا۔
"حشر بعد الموت بھی اسی طرح کا ایک کرشمہ ہے"
( ١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ٢١:١ )
٣ - عاقبت، آخری انجام۔
حال یہ ہے تو حشر کیا ہو گا اے اثر تجھ سے پوچھتا ہوں میں
( ١٦٨٣ء، حصارانا، ١٠٩ )
٤ - خدا کی طرف وآپسی۔
"اس خدا کا شکر جس نے موت کے بعد زندہ کیا اور اسی طرف حشر ہو گا"
( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٢١١:٢ )
٥ - زلزلہ، بھونچال (قیامت کی علامت میں سے ایک علامت)۔
حشر آتا ہے ملک عرش بریں کو تھامیں بوتراب آگئے جبریل زمیں کو تھامیں
( ١٠١٢ء، شمیم، بیاض (ق)،١ )
٦ - برا انجام یا نتیجہ، درگت۔
"تمہیں معلوم ہے اگر کسی کو پتہ چل گیا تو تمہارا کیا حشر ہو گا"
( ١٩٠٣ء، جاپانی لور کتھائیں، ٢٩ )
٧ - رونا، شوروغل، ہنگامہ، آفت، فتنہ، ہلچل، ہیجان، کہرام۔
"یہی دن دنوں میں سے تفریق ہو کر اسی حشر میں آکے جمع ہوا"
( ١٩٨٠ء، زرد آسمان، ١٤ )
٨ - ہجوم، بھیڑ، ازدحام، انبوہ، توابع اور لواحق۔
"اس سردار صاحب اقتدار نے . ایک حشر عظیم سوارو پیادو سے جمع کر کے خود مملکت محروسہ"
٩ - نازک بدن، پر جو تیر میں لگا ہوتا ہے۔ (جامع اللغات: اسٹین گاس)
١٠ - قرآن شریف کی ایک سورت۔
"حضرت عبداللہ بن عباس سے سورہ حشر کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ غزوہ بنی نظیر کے بارے میں نازل ہوئی تھی"
( ١٩٧١ء، تفہیم القرآن، ٣٧٠:٥ )