آقائیت

( آقائِیَت )
{ آ + قا + اِیَت }
( فارسی )

تفصیلات


آقا  آقائی  آقائِیَت

فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'آقا' کے ساتھ فارسی قواعد کے تحت پہلے 'ئی' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'آقائی' بنا اور پھر 'ت' بطور لاحقۂ کیفیت لگنے سے 'آقائیت' بنا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٩١٦ء میں "سوانح خواجہ معین الدین چشتی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : آقائِیتَیں [آ + قا + اِیَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : آقائِیتَوں [آ + قا + اِیَتوں (و مجہول)]
١ - آقا ہونے کی حالت، آقائی۔
"سکھ ازم کا منشا تھا کہ برہمنوں کی آقائِیت سے بچ کر اپنی قوم کو اسلام کی مساوات سے علیحدہ کیا جائے۔"      ( ١٩١٦ء، سوانح خواجہ معین الدین چشتی، ٦٤ )
  • مَالکِیَّت
  • حَاکمِیَّت
  • مَحْکُومِیَّت