اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - غلامی، خدمت، نوکری۔
ہم بھی حاضر ہیں بندگی کے لیے آپ کو ہو جو صاحبی کی ہوس
( کلیات حسرت، ٢١٢ )
٢ - اطاعت، تابعداری، فرماں برداری۔
"قاضی ضیا نے میری بندگی اختیار کی۔"
( ١٨٩٦ء، تاریخ ہندوستان، ٩٤:٣ )
٣ - عبادت، اطاعت، عبودیت۔
نہ کی تم نے افسوس کچھ بندگی بہت حشر میں ہو گی شرمندگی
( ١٨٩٣ء، قصہ ماہ و اختر پری پیکر، ٤ )
٤ - عقیدت، تعلق خاطر، وابستگی۔
تجھی کو جپتا ہوں ایمان کی مجھے سو گند یہی وظیفہ ہے قرآن کی مجھے سو گند تجھی سے بندگی رکھتا ہوں خدا کی قسم
( ١٨١٠ء، کلیات میر، ١٣٣٧ )
٥ - تسلیم، آداب، کورنش۔
"ان کی بیوی . نے کہا، بھائی! بندگی بھیا تم نے تو آواز کو بھی ترسا دیا۔"
( ١٩٢٣ء، اہل محلہ اور نااہل پڑوسی، ٥ )
٦ - انجیل کی وہ مقدس دعا جو نزع کے وقت عیسائیوں کے سرہانے پڑھی جاتی ہے۔
"میرا مذہب عیسوی ہے اس وقت کوئی سرہانے میرے بندگی پڑھے۔"
( ١٨٤٧ء، عجائبات فرنگ، ١١٤ )
٧ - روشناس، تعارف یا حاضری، بحیثیت غلام، (انکسار کے موقع پر)۔
خدمت میں اس صنم کی کئی عمر پر ہمیں گویا کہ روز اس سے نئی بندگی ہوئی
( ١٨١٠ء، کلیات میر، ٨٨٩ )
٨ - رخصت، خدا حافظ، سلام۔
جو عنایت غیر کو ہو وہ عطا ہو پھر مجھے بندگی اے بندہ پرور آپ کی امداد کو
( ١٩١١ء، دیوان ظہیر، ١١١:٢ )
٩ - معافی چاہنے یا باز آنے کی جگہ۔
کیوں ستاتے ہو مجھے اے ناصحو بندگی، جاؤ خدا کے واسطے
( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٢١٥ )
١٠ - [ تصوف ] مقام تکلیف کو کہتے ہیں۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 63)