چھن

( چَھن )
{ چَھن }
( اردو )

تفصیلات


اردو زبان سے اسم صوت ہے۔ سب سے پہلے ١٨٩٣ء کو "گلرو زرینہ (متفرق مصنفین کے ڈرامے)" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم صوت ( مؤنث - واحد )
١ - شیشہ ٹوٹنے یا تلوار یا دھات کی چیز کے گرنے یا ٹکرانے کی آواز؛ کسی جلتی ہوئی چیز جیسے توے وغیرہ پر پانی پڑنے کی آواز۔
"جلتی استری پر چھن سے جیسے پانی کی بوند پڑی"      ( ١٩٨٤ء، راجہ گدھ، ٧٠ )
٢ - گھنگرو کی آواز۔
"جوں ہی بولے چھن تیرے گھنگرو"      ( ١٨٩٣ء، گلرو زرینہ (متفرق مصنفین کے ڈرامے)، ٦٥:١١ )
٣ - روپوں یا سکوں کے باہم ملنے یا گرنے کی آواز۔ (پلیٹس؛ فرہنگ آصفیہ)
٤ - کلائی میں پہننے کا جالی دار چوڑی کی وضع کا زیور، (جو گھنگرو دار اور بغیر گھنگرو کے ہوتاہے، جسے پری بند اور جہانگیری بھی کہتے ہیں)، کنگن؛ وہ کڑا جو چوڑیوں کے بیج میں پہنا جاتا ہے۔
"اگر کہیں باہر جاتی تو وہی اپنے پرانے چھن، پچھلیان، کڑے، نگری. وغیرہ پہنتی"      ( ١٩٧٣ء، جہان دانش، ٨١ )