آفرین[1]

( آفْرِین[1] )
{ آف + رِین }
( فارسی )

تفصیلات


یہ اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے۔ اور اپنی اصلی حالت اور اصلی معنی کے ساتھ ہی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : آفْرینیں [آف + ری + نیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : آفْرِینوں [آف + ری + نوں (و مجہول)]
١ - مرحبا، شاباش، واہ واہ (داد و تحسین کے موقع پر مستعمل)۔
 فلک پر لافتٰی الا علی لاسیف کاغل تھا زبان قدرت جاں آفریں سے آفریں نکلی      ( ١٩٣١ء، محب، مراثی، ٢٠٥ )
  • سُبْحَانَ اللہ
  • وَاہ جِی
  • شَابَاش
  • کِیا کَہْنا
  • اَسْتَغْفِرُاللہ
  • Praise
  • applause