ثاقب

( ثاقِب )
{ ثا + قِب }
( عربی )

تفصیلات


ثقب  ثاقِب

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨٨٣ء میں "مطالع الاہور" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : ثاقِبین [ثا + قِبین (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : ثاقِبوں [ثا + قِبوں (واؤ مجہول)]
١ - روشن، منور، صاف و شفاف۔
"علامہ شبلی . نامور باپ کے بیٹے تھے . ذہن ثاقب اور طبع سلیم ان کو عطا ہوئی تھی۔"      ( ١٩١٥ء، مقالات شروانی، ١٦٨ )
٢ - [ طب ]  ایک مرض جس میں مریض کو در ایسا معلوم ہوتا ہے کہ عضو ماؤف میں کوئی برمے سے سوراخ کرتا ہے، وجع ثاقب۔
 تاخس و حکاک لازغ، رحوۂ و ثاقب ثقیل جب تلک امراض مہلک کا اطبا میں ہو نام      ( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٢٧٤ )