تابندہ

( تابِنْدَہ )
{ تا + بِن + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


تافتَن  تاب  تابِنْدَہ

فارسی زبان سے مصدر'تافتن' سے فعل امر 'تاب' سے اسم فاعل 'تابندہ' بنتا ہے۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو سب سے پہلے "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - روشن، درخشاں، چمک دار۔
 منظر ہستی پہ تابندہ یہ ہے کس کا جمال خیرہ پہنائے دو عالم کی نظر پاتا ہوں میں      ( ١٩٣٣ء، فکر و نشاط، ٢٦ )