آفتی

( آفَتی )
{ آ + فَتی }
( عربی )

تفصیلات


اوف  آفَت  آفَتی

عربی زبان سے ماخوذ 'آفت' کے ساتھ فارسی قاعدہ کے تحت ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'آفتی' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مؤنث - واحد )
جمع   : آفَتِیے [آ + فَتِیے]
جمع غیر ندائی   : آفَتِیوں [آ + فَتِیوں (واؤ مجہول)]
١ - مصیبت والا، پریشان کن۔
"چوتھے دیس بھی یو جھگڑا آفتی نبڑیا نہینچ تھا۔"      ( ١٦٣٥ء، سب رس، ١٨١ )
٢ - آفت زدہ، مصیبت کا مارا۔
"وہ کمبخت اور آفتی تھا کہ جس کی تمام خوشیاں غم و الم کے ساتھ بدل گئی تھیں۔"      ( ١٨٩١ء، قصہ حاجی بابا اصفہانی، ٥١٩ )
  • مُصِیْبَت زَدَہ
  • پَریْشان
  • بے چَین
  • پُرْسُکُون
  • مُطْمئِن