رقابت

( رَقابَت )
{ رَقا + بَت }
( عربی )

تفصیلات


رقب  رَقابَت

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم مشتق ہے اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے "اصولِ سیاست مدن" میں ١٨٦٨ء میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : رَقابَتیں [رَقا + بَتیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رَقابَتوں [رَقا + بَتوں (و مجہول)]
١ - وہ چونپ جو ہم پیشگی یاہمسری کی بنا پر ہوتی ہے (خصوصاً ایک معشوق کے دو عاشقوں میں)، ہمسرانہ چشمک، حریفوں کا باہمی رشک یا حسد یا مقابلہ۔
"ان کی جواہر لال ہے چشمک ہی نہیں بلکہ باقاعدہ رقابت موجود تھی"      ( ١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٥١٠ )
٢ - نگہبانی، پناہ، حفاظت۔
"چونکہ ہم پہلے سے سید حبیب کے یہاں ٹھرنے کے ارادے سے آئے تھے اس واسطے ہم کو اون کی رقابت سے امان رہی"      ( ١٩١١ء، روزنامچہ سیاحت، ٥٢:١ )
  • مُخالِفَت
  • مُحاصِمَت
  • مُحافِظَت
  • چَوکِیْداری