تیاری

( تَیّاری )
{ تَیْ + یا + ری }
( فارسی )

تفصیلات


تَیاّر  تَیّاری

فارسی زبان کے لفظ 'تیار' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقہ کیفیت لگائی گئی ہے اردو میں ١٧٨٤ء کو "مثنویات حسن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : تَیّارِیاں [تَیْ + رِیاں]
جمع غیر ندائی   : تَیّارِیوں [تَیْ + یا + رِیوں (و مجہول)]
١ - آمادگی، مستعدی۔
"بادشاہ نے حکم تیاری دیا"      ( ١٨٣٨ء، بستان حکمت، ٤٧ )
٢ - آرائش، سج دھج، سازو سامان۔
 تری محفل میں جو سامان ہے ثانی نہیں رکھتا کھلیں جمشید کی آنکھیں اگر دیکھے بہ تیاری      ( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٣٠٦ )
٣ - تکمیل، مکمل ہو جانا۔
"چند غزلوں کا مجموعہ چھپ رہا ہے، تیاری پر بھیج دوں گا"      ( ١٩٠٨ء، خطوط شبلی، ٤٤ )
٤ - اہتمام، بندوبست۔
 یہ تیاری عیدو ہنگام عید یہ جا وہی حثمت یہ اکرام عید      ( ١٧٨٤ء، مثنویات حسن، ٢٢٢:١ )
٥ - مشاقی، کمال، تکمیل۔
"مناسب نہیں ہوتا اس لیے تیاری نہیں پیدا کا جاتی"      ( ١٩٤٨ء، ہندوستانی موسیقی، ١٥٤ )
٦ - فربہی، اعضا کا بھرا ہوا ہونا۔
"دیکھو کیا جوان حسین ہے، ایسے بھی جوان نگاہ سے نہیں گزرتے، تیاری کتنی خوبصورت ہے"      ( ١٨٩٦ء، لعل نامہ، ٢٠٤:١ )
٧ - بنوائی، بنوانے کی اجرت، لاگت، مالیت۔
"آغا صاحب سا خوشنویس میر پنجہ کش مرحوم کا شاگرد جس نے لاکھ روپیہ کی تیاری کی گلستان لکھی"      ( ١٩١١ء، ظہیر دہلوی، داستان غر، ٢٠٦ )
٨ - بنائی ہوئی چیز، مثلاً، دوا۔
"اور گاہ گاہ افیون کی کوئی تیاری دن میں دوبار دینا تاپوست کا ہرج دفع ہو"      ( ١٨٦٠ء، نسخۂ عمل طب، ٧٤ )
  • the state of being prepared;  preparedness
  • readiness;  preparation
  • getting ready
  • making;  arrangement;  show
  • pomp
  • splendour
  • magnificence;  plumpness
  • fatness robustness