اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - آمادگی، مستعدی۔
"بادشاہ نے حکم تیاری دیا"
( ١٨٣٨ء، بستان حکمت، ٤٧ )
٢ - آرائش، سج دھج، سازو سامان۔
تری محفل میں جو سامان ہے ثانی نہیں رکھتا کھلیں جمشید کی آنکھیں اگر دیکھے بہ تیاری
( ١٨٧٨ء، گلزار داغ، ٣٠٦ )
٣ - تکمیل، مکمل ہو جانا۔
"چند غزلوں کا مجموعہ چھپ رہا ہے، تیاری پر بھیج دوں گا"
( ١٩٠٨ء، خطوط شبلی، ٤٤ )
٤ - اہتمام، بندوبست۔
یہ تیاری عیدو ہنگام عید یہ جا وہی حثمت یہ اکرام عید
( ١٧٨٤ء، مثنویات حسن، ٢٢٢:١ )
٥ - مشاقی، کمال، تکمیل۔
"مناسب نہیں ہوتا اس لیے تیاری نہیں پیدا کا جاتی"
( ١٩٤٨ء، ہندوستانی موسیقی، ١٥٤ )
٦ - فربہی، اعضا کا بھرا ہوا ہونا۔
"دیکھو کیا جوان حسین ہے، ایسے بھی جوان نگاہ سے نہیں گزرتے، تیاری کتنی خوبصورت ہے"
( ١٨٩٦ء، لعل نامہ، ٢٠٤:١ )
٧ - بنوائی، بنوانے کی اجرت، لاگت، مالیت۔
"آغا صاحب سا خوشنویس میر پنجہ کش مرحوم کا شاگرد جس نے لاکھ روپیہ کی تیاری کی گلستان لکھی"
( ١٩١١ء، ظہیر دہلوی، داستان غر، ٢٠٦ )
٨ - بنائی ہوئی چیز، مثلاً، دوا۔
"اور گاہ گاہ افیون کی کوئی تیاری دن میں دوبار دینا تاپوست کا ہرج دفع ہو"
( ١٨٦٠ء، نسخۂ عمل طب، ٧٤ )