اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - پانی عرق یا کوئی سیال چیز جو چلو بھر کر گلاب پاش وغیرہ سے کسی پر پھنیک یا چھڑکی جائے، چھینٹ۔
"غسل خانے میں منہ پر پانی کا ایک چھینٹا مار کر میں باہر آیا"
( ١٩٧٣ء، کپاس کا پھول، ٢٩٥ )
٢ - تسکین، تسلی۔
غش آئیگا شوق شہادت میں کسی دن چھینٹا ہمیں آب دم خنجر سے ملے گا
( ١٨٥٨ء، امانت، دیوان، ٨ )
٣ - خفیف بارش، ہلکی پھوار، ترشح۔
"کل دن کو بھی بارش ہوئی اور رات کو تو بہت معقول چھینٹا ہو گیا"
( ١٩٠١ء، مکتوبات حالی، ١١:١ )
٤ - فریب، کلر، دھوکا۔
ہمارے آگے بہاتے ہو ایک مکر سے کیا ہم ایسے آپ کے چھینٹے ہزار دیکھ چکے
( ١٨٥٤ء، دیوان ایسر، ٥٠٩:٢ )
٥ - نوکا چوکی، نوک جھونک، آوازہ توازہ، طعنہ، طنز۔
"طنز و مزاح چھینٹے ادب کی دیگر اضافہ مثلاً ناول افسانہ. میں مل جاتے ہیں"
( ١٩٨٥ء، انشائیہ اردو میں، ١٨ )
٦ - [ مدکی ] ذراسی مدک جسے چلم قلیان میں آگ تلے رکھ کر دم لگاتے ہیں، مدک کا دم۔
"چنڈو بنانے میں مشاق ہوئے بالش بھر چھینٹا لٹکتا ہوا انہیں کے قوام میں دیکھا"
( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ٥٨ )
٧ - بیج جو ہاتھ سے منتشر کر کے بویا جائے، بیج گاؤں کی حد کے باہر منتشر کر کے زمین پر قبضہ کرنے کے لیے بویا جائے، وہ گھٹیا بیج جو اصل کے درمیان بویا جائے نیز کھیت جو اس طرح بویا جائے؛ کم گہری ٹوکری جو بیج بونے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ (جامع اللغات؛ پلیٹس)
٨ - [ کاشتکاری ] کسی ایک جنس کی کھیتی کے درمیان دوسری جنس کے بیج کی بکھیر، جیسے دھان میں اسی، گیہوں میں جو وغیرہ۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 61:6)
٩ - خفیف ضرب، ہلکی چوٹ۔
"جس نے کبھی چابک کا چھینٹا تک نہ کھایا تھا۔ آج ایریو گر یپیو نے اس کا سر سند ان پر رکھ کر خوب گھن بجائے تھے"
( ١٩٦٢ء، آفت کا ٹکڑا، ١٦٦ )
١٠ - جوش، اکساوا؛ ترشح۔
نام کوثر کا نہ لے تو مجھے جوش آتا ہے انہیں چھینٹوں سے توبے ہوش کو ہوش آتا ہے
( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٨٠:١ )
١١ - رنگ برنگ کے پھول بوٹوں کا خوش وضع اور خوش نما چھپا ہوا کپڑا۔
"ٹائلوں میں . سبز و نسواری مجلا روغن کے چھینٹے دیے ہوئے ہیں"
( ١٩٦٤ء، مسلمانوں کے فنون، ٢٥١ )
١ - چھینٹا پڑنا
ہلکی سی بارش ہونا، خفیف سا مینہ پڑنا۔"یہاں بھی حیدرآباد کے محاورے میں، چھینٹے، پڑے موسم خنک خوشگوار ہو گیا"
( ١٩٦٣ء، اردونامہ، کراچی، ٤٢:٢٤۔ )
مہربانی کرنا، لطف و اکرام کرنا۔ اغیار پہ ہے بارش باران محبت چھینٹا کوئی پڑ جائے میری جان ادھر بھی
( ١٨٩٧ء، تاج الکلام، ٢١١۔ )
٢ - چھینٹا لگانا
چھینٹا دینا۔"جب خوشبو چھوٹنے لگے تو پسے ہوئے مسالے ڈالیں اور پانی کا چھینٹا لگا کر بھونیں"
( ١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٥٣٩۔ )
پانی چھڑکنا۔"دن ڈھل رہا تھا اور بدھو تنبولی پاءوں پر چھینٹا لگانے کے بعد نظر بچا کر آئینے میں اپنے خدوخال کی جاذبیت کا جائزہ لے رہا تھا"
( ١٩٧٣ء، جہان دانش، ١٦١۔ )