قطرہ

( قَطْرَہ )
{ قَط + رَہ }
( عربی )

تفصیلات


قطر  قَطْرَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : قَطْرے [قَط + رے]
جمع   : قَطْرے [قَط + رے]
جمع غیر ندائی   : قَطْروں [قَط + روں (و مجہول)]
١ - رقیق شے کی بوند، پانی کی بوند، بوند۔
"اگر درد کے اشعار میں یہ لہر نہ ہوتی تو وہ میر کی شاعری کے دریا میں قطرہ بن کر غائب ہو جاتے۔"      ( ١٩٧٥ء، تاریخ، ادب اردو، ٢، ٧٤٥:٢ )
٢ - ذراسی رقیق چیز، بوند برابر۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
١ - قطرہ گرنا
بوند ٹپکنا۔ پہلے گرتا ہوا قطرہ تھا سماکِ رامع گر کے ٹھیرا وہ سربرگ سماکِ غزل      ( ١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ٣٠ )