چھینٹ

( چِھینْٹ )
{ چِھینْٹ (ن منغونہ) }
( سنسکرت )

تفصیلات


سپرشٹ  چِھینْٹ

سنسکرت زبان کے لفظ 'سپرشٹ' سے ماخوذ 'چھینٹ' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٦٥ء کو "پھول بن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : چِھینْٹیں [چِھیں + ٹیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : چِھینْٹوں [چِھیں + ٹوں (و مجہول)]
١ - کسی رقیتں چیز کے گرنے کا نشان، بوند۔
"تارپین کے تیل کی چھینٹ آنکھ میں نہ پڑ جائے"      ( ١٩٦٧ء، لکڑی کا کام، ٥٥:٣ )
٢ - داغ، دھبّا۔
"لباس کو رنگ کی چھینٹوں سے بچانے کے لیے اپیرن پہن لیں تو بہتر ہے"      ( ١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٤٩٩ )
٣ - رنگ برنگ کے پھول بوٹوں کا خوش وضع اور خوش نما چھپا ہوا کپڑا۔
"وہ ہمیشہ چھینٹ کی شلوار اور ململ کا سیاہ کرتا پہنتی تھی"      ( ١٩٨١ء، راجہ گدھ، ١٨٩ )
٤ - [ مدکی ]  ذراسی مدک جسے چلم قلیان میں آگ تلے رکھ کر دم لگاتے ہیں، مدک کا دم۔
"دوپیالے تاڑی اور دو چھینٹ مدک ضرور اڑائیں گے"      ( ١٩٠٤ء، عصر جدید، جنوری، ٢٧ )
٥ - مشابہت، شباہت۔
"اس میں بھی عریاں نگارہی ہے مگر فحاشی کی چھینٹ تک نہیں"      ( ١٩٥١ء، چھان بین، ٢٩١ )
٦ - بقایا، باقی؛ مہینے کے فالتو دن؛ ہاتھ سے بیج کو بکھیر کر بونے کا طریقہ، بکھیر۔ (جامع اللغات؛ اصطلاحات پیشہ وراں، 61:6)