شاستر

( شاسْتَر )
{ شاس + تَر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے۔ بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیاتِ ولی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
جمع   : شاسْتَریں [شاس + تَریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : شاسْتَروں [شاس + تَروں (و مجہول)]
١ - ہندوؤں کی مقدس کتاب جو دیوتاؤں کی طرف منسوب ہے جس میں ہندو دھرم کے اصول و قوانین اور فلسفے وغیرہ کی باتیں لکھی ہوئی ہیں۔ میمانسا، نیائے، ویشیشک، پاتنحل، سانکھیہ، ویدانت وغیرہ۔
"سامعین کی استعداد کے مطابق چلموں کے دھوئیں خبریں اور اپنی اسکرپٹ گڑھ گڑھ کر سناتے ہیں . جیسے شاستریں پڑھ رہے ہیں۔"      ( ١٩٨٦ء، آئینہ، ١٣٢ )
٢ - [ مجازا ]  قانونِ ہنود، قواعد و ضوابط
"حالانکہ ازروئے شاستر دس طرح کے مختلف وارث فرایاب سلطنت ہو سکتے ہیں۔"      ( ١٩٠٣ء، چراغ دہلی، ١٠٧ )
٣ - [ مجازا ]  کسی علم یا فن کی کتاب یا مدون ضابطہ۔
"فن مصوری کی دوسری تصانیف قرونِ وسطی میں سلپ شاستر ہیں۔"      ( ١٩٤٢ء، ہندوستانی مصوری کا ارتقاء، ١٨ )
  • قاعِدہ
  • ہِدایت
  • a code of laws;  institutes of religion;  Hindu holy write or learning in general;  a religious or scientific treatise