زین[1]

( زِین[1] )
{ زِین }
( فارسی )

تفصیلات


اصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : زِینیں [زی + نیں (یائے مجہول)]
جمع غیر ندائی   : زِینوں [زی + نوں (واؤ مجہول)]
١ - چمڑے وغیرہ کی وہ نشست جو سوار کے بیٹھنے کے لیے گھوڑے کی پیٹھ پر کَسی جاتی ہے، کاٹھی، چارجامہ۔
"ہولی نے مجھے زین پر چڑھایا اور اپنی سفید گھوڑی پر سوار ہو کر آگے آگے چلنے لگی۔"      ( ١٩٨٢ء، تلاش، ١٢٠ )
٢ - سائیکل کی گدی۔
"بائیسکل کی سواری بھی اچھی چیز ہے بشرطیکہ اس کا زین . درست اور چمکدار ہو۔"      ( ١٩١١ء، نشاط عمر، ٨٣ )
٣ - پالان، کجاور۔ (ماخوذ : فرہنگ آصفیہ)
  • saddle