رکوع

( رُکُوع )
{ رُکُوع }
( عربی )

تفصیلات


رکع  رُکُوع

عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی اور ساخت کے ساتھ مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٥ء "جواہر اسرار اللہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - جکھنا۔
"رکوع کے لفظی معنی جھکنے کے ہیں"      ( ١٩٦٩ء، معارف القرآن، ١٥٥:١ )
٢ - "نماز میں گھنٹوں پر ہاتھ رکھ جھکنے اور مقر، کلمات ادا کرنے کا عمل یہ نماز کا چوتھا فرض یا رُکن ہے"
میں آخر شب کی توبہ کرنے کے بعد حب بھی رکوع سے اٹھوں گا اس پر پھٹکار بھیجوں گا یہی ہہت ہے      ( ١٩٨١ء، اکیلے سفر کا اکیلا مسافر، ١٠٤ )
٣ - [ قرآن ]  سورۃ یا سیپارے میں چند آیتوں کے اختتام کا وہ مقام جس پر آیت نشان بنا ہوتا ہے۔
"قرآن شریف میں جس قدر آیات صریحاً تصوف کے متلق ہوں ان کا پتہ دیجئے سیپارہ اور رکوع کا پتہ لکھیے"      ( ١٩٠٥ء، مکاتیبِ اقبال، ٣٥٤:٢ )
  • جکاؤ
  • خمیدگی
  • bowing the body in prayer(bending the body forward and resting the palms of hand on the knees
  • with back and neck horizontal
  • and the eyes fixed on the great toes)