رکھوالا

( رَکْھوالا )
{ رَکھ + والا }
( سنسکرت )

تفصیلات


رکھش  رَکْھوالا

سنسکرت زبان سے ماخوذ فعل متعدی رکھنا کے اسم 'رکھ' کے ساتھ 'والا' بطور لاحقہ توصیفی لگا کر اردو کے قاعدے سے اسم فاعل بنایا گیا۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء میں ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : رَکْھوالی [رَکھ + وا + لی]
واحد غیر ندائی   : رَکْھوالے [رَکھ + والے]
جمع   : رَکْھوالے [رَکھ + وا + لے (ی مجہول)]
جمع ندائی   : رَکْھوالو [رَکھ + وا + لو + (و مجہول)]
جمع غیر ندائی   : رَکْھوالوں [رَکھ + وا + لوں (و مجہول)]
١ - محافظ، حفاظت کرنے والا، نگہبان، چوکیدار، کھیت کی نگہبانی کرنے والا، ناظر، نگراں۔
"کھجوروں کے باغات بھی ایسی تباہ حالت میں نظر آتے ہیں جیسے کوئی ان کا رکھوالا نہ ہو۔"      ( ١٩٨٤ء، سندھ اور نگاہِ قدر شناس، ٦١ )
  • نِگْہِبان
  • رَقِیْب
  • چَوکِیدار
  • protector
  • guardian;  watchman;  gate-keeper;  herdsman
  • grazier