چھچھورا

( چِھچھورا )
{ چِھچھو (و مجہول) + را }
( سنسکرت )

تفصیلات


تُچَّھک  چِھچھورا

سنسکرت زبان کے لفظ 'تُچَّھک+ر+کہ' سے ماخوذ 'چھچھورا' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - کم ظرف، پیٹ کا ہلکا؛ سفلہ، اچھا؛ ذلیل، کمینہ، رذیل۔
اہل محلہ اسے چھچورا اور آوارہ مزاج سمجھنے لگے تھے"
٢ - خود نما، نمودیا، نمائشی، عامیانہ خیالات رکھنے اور اظہار کرنے والا۔
"ایک دوسرے کی طرف دیکھیں گے اور مسکرائیں گے گویا سفلہ اور چھچھورا سمجھیں گے"      ( ١٨٩٨ء، آب حیات، ١٠٨ )
٣ - غیر مہذب، مبتذل، غیر معیاری؛ کم مرتبہ۔
"بعض رنگ اپنی اپنی جگہ . بہت خوبصورت ہوں گے لیکن ان کو ملا کر پہننے سے عجیب چھچھورا سا تاثر پیدا ہوگا"      ( ١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٤٧٥ )
  • کَمِیْنَہ
  • سِفْلہَ
  • ذَلِیْل