عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں عربی زبان سے ساخت اور معنی کے لحاظ سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔
کسی شخص کے لیے خدا کا نیک اسباب بہم پہنچانا، (نیکی کی) استطاعت بخشنا۔"اور اللہ ان لوگوں کو جو کفر کرتے ہیں توفیق ہدایت نہیں دیتا"
( ١٩١٢ء، (مقدمہ) تحقیق الجہاد، ٥٥۔ )
صلاحیت بخشنا، حوصلہ عطا کرنا، ہمت دینا۔ جام بھر بھر کے مئے ہوشربا دے ساقی آج اتنی تجھے توفیق خدا دے ساقی
٢ - توفیق کرنا
مطابق کرنا"ان دونوں مسئلوں میں توفیق کی گئی ہے اس کا مقنفا صرف یہی نہیں ہے خدا ایک شخصی وجود رکھتا ہو بلکہ یہ بھی ضرور ہے فرد بشر بھی غیرفانی ہو"
( ١٩٢٩ء، مفتاح الفلسفہ، ٣٢٦۔ )
making events to conspire happily (Divine Providence); divine guidance
grace or favour; the completion of one's wishes; prosperity liability