توفیق

( تَوفِیق )
{ تَو (و لین) + فِیق }
( عربی )

تفصیلات


وفق  تَوفِیق

عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں عربی زبان سے ساخت اور معنی کے لحاظ سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - خدا کا بندے کی کسی نیک خواہش کے موافق اسباب بہم پہنچانا۔ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہدایت یا تائید۔
"اللہ تعالٰی اپنی طرف توجہ کی توفیق دے۔"    ( ١٩٠٠ء، مکاتیب امیرمینائی، ١٥٨ )
٢ - فراخی، وسعت۔
"خدا کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرو کہ اس نے اس فرض کو پورا کرنے کی توفیق دی۔"    ( ١٩٢٧ء، گلدستۂ عید، ١٣ )
٣ - [ تصوف ]  حق تعالٰی کی مرضی کے مطابق کام انجام دینا، مرضئی مولا کے مطابق چلنا۔
"توفیق کہتے ہیں امور خیر میں انسان کے ہر فعل کے اندر فعال حقیقی جل مجدہ کی اعانت۔      ( ١٩٧٣ء، (ترجمہ) کشف المحجوب، ٧٤ )
٤ - (بھلائی یا کسی اچھے کام کا) حوصلہ، ہمت، داعیہ۔
"اسے اتنی توفیق نہیں کہ اپنی زباں میں ان کے مترادف الفاظ تلاش کرے۔"      ( ١٩٣٣ء، خطبات عبدالحق، ٤ )
٥ - موافقت، مطابقت، تطبیق کرنا۔
"لوگ . اسی طرح وجہ توفیق پیدا کرتے ہیں۔"      ( ١٩٠٦ء، الحقوق و الفرائض، ٢٤:١ )
٦ - عدسہ کی شکل میں تغیر (Accomodation)
(الف) روشنی کا تعامل، اور (ب) اس کے ساتھ قریبی بصارت کے لیے توفیق واقع ہوتی ہے۔      ( ١٩٤١ء، تجربی فعلیات، ٢٥٨ )
١ - توفیق دینا
کسی شخص کے لیے خدا کا نیک اسباب بہم پہنچانا، (نیکی کی) استطاعت بخشنا۔"اور اللہ ان لوگوں کو جو کفر کرتے ہیں توفیق ہدایت نہیں دیتا"      ( ١٩١٢ء، (مقدمہ) تحقیق الجہاد، ٥٥۔ )
صلاحیت بخشنا، حوصلہ عطا کرنا، ہمت دینا۔ جام بھر بھر کے مئے ہوشربا دے ساقی آج اتنی تجھے توفیق خدا دے ساقی
٢ - توفیق کرنا
مطابق کرنا"ان دونوں مسئلوں میں توفیق کی گئی ہے اس کا مقنفا صرف یہی نہیں ہے خدا ایک شخصی وجود رکھتا ہو بلکہ یہ بھی ضرور ہے فرد بشر بھی غیرفانی ہو"      ( ١٩٢٩ء، مفتاح الفلسفہ، ٣٢٦۔ )
  • making events to conspire happily (Divine Providence);  divine guidance
  • grace or favour;  the completion of one's wishes;  prosperity liability
  • power
  • means
  • resources