ساہوکار

( ساہُوکار )
{ سا + ہُو + کار }

تفصیلات


سنسکرت زبان کے اسم 'ساہو' کے ساتھ فارسی مصدر'کردن' سے مشتق حاصل مصدر 'کار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے مرکب 'ساہوکار' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ء کو "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - دولت مند، مالدار، سرمایہ دار۔
 ہے کوئی جو ساہوکار بنے ہے کوئی جو دیون ہار بنے      ( ١٩٨٧ء، ابن انشا، دل وحشی، ١١ )
٢ - قرض خواہ، مہاجن، سودی روپیہ دینے والا۔
"زید ایک ساہکار ہے ایسے وقت پر کہ جب بازار بہت چڑھا ہوا ہے کچھ قرض مانگتا ہے۔"      ( ١٩٠٢ء، ایکٹ معاہدۂ ہند، ١٣ )
٣ - ایماندار، خوش معاملہ، معتبر، دوست۔
 دل چورایا ہے انھیں نے کل ہمارا یا نہیں کس طرح پھر آج ساہوکار آنکھیں ہو گئیں      ( ١٩١٣ء، دیوان پروین، ١٠٣ )
  • honest;  a banker;  a merchant
  • trader
  • broker;  a wealthy person
  • a great man