ساہو

( ساہُو )
{ سا + ہُو }
( سنسکرت )

تفصیلات


اصلاً سنسکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ اردو میں سنسکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٩٧ء کو ہاشمی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : ساہُوؤں [سا + ہُو + اوں (واؤ مجہول)]
١ - خیرخواہ، مربی، پشت پناہ، دوست، محسن۔
 ہے حسن دھن تمھارا رکھنا جتن تمھیں خود نہیں تو یہ دھن چرانے کوئی ساہو چور ہوئے گا      ( ١٦٩٧ء، ہاشمی، دیوان، ١ )
٢ - سوداگر، مہاجن، سیٹھ، روپیہ قرض دینے والا۔
"یہی کیفیت سرکاری تعلقداروں کی تھی جو ساہوؤں اور شقداروں کی معرفت انتظام کرتے تھے۔"      ( ١٩٢٩ء، فرہنگ عثمانیہ، ١٤٥ )
٣ - قابل احترام، دیانت دار، نیک نام۔ (پلیٹس)
  • غَنِی
  • upright
  • honest
  • of good repute;  a merchant;  a banker