تھپڑ

( تَھپَّڑ )
{ تَھپ + پَڑ }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ لیکن عربی رسم الخط کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو اختر کی "ایمان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ہاتھ کی ضرب جو عموماً منہ یا سر پر لگائی جاتی ہے، طمانچہ۔
"غصے میں آ کر اس کے منہ پر تھپڑ کھینچ مارا۔"    ( ١٩١٤ء، سیرۃ النبی، ٣٣٦:٢ )
٢ - [ مجازا ] سخت جواب، کڑا جواب۔
 تہذیب نو کے منہ پر وہ تھپڑ رسید کر جو اس حرامزادی کا حلیہ بگاڑ دے    ( ١٩٤١ء، چمنستان، ٧٧ )
٣ - [ کشتی ] کھلے ہاتھ کی ضرب
 تیغ غضب شاہ الٹ دیتی تھی نیزے دیتا تھا کبھی شیر نیستاں پہ بھی تھپڑ    ( ١٨٧١ء، ایمان، اختر (واجد علی شاہ)، ٧١ )
٤ - پنجہ، چنگل؛ تیز ہوا کا جھونکا؛ تہ، پرت۔ (جامع اللغات؛ پلیٹس، نوراللغات)
  • slap
  • thump
  • buffet (of waves);  gust
  • blast) of wind)