طمانچہ

( طَمانْچَہ )
{ طَماں + چَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠١ء کو "باغ اردو" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : طَمانْچے [طَماں + چے]
جمع   : طَمانْچے [طَماں + چے]
جمع غیر ندائی   : طَمانْچوں [طَماں + چوں (و مجہول)]
١ - وہ ضرب جو ہاتھ پھیلا کر کسی کے گال پر ماری جائے، تھپڑ، لپڑ۔
"منہ چھاتی اور کمر کی مناسبت سے طمانچہ، گھونسا اور لات استعمال کئے ہیں۔"    ( ١٩٧٩ء، اثبات و نفی، ٧٢ )
٢ - [ حرب و ضرب ] ہتھیار کی چوٹ جو داہنی طرف سے حریف کے کلے پر ماری جائے۔
"سلام ایک انگ کا یہ ہے کہ دوبارہ ٹھاٹھ پر قائم ہو کر دونوں شخص یکے بعد دیگرے طمانچہ اور سر کی چوٹ ماریں اور اپنے اپنے گدکوں پر روک کر سلام ختم کریں۔"    ( ١٩٣٩ء، بانک بنوٹ، دلاور جنگ، ٢٢ )
٣ - ہاتھ کی تھپکی جو چپاتی بڑھانے کے واسطے عورتیں لگاتیں ہیں۔ (ماخوذ : نوراللغات)
٤ - ہوا کا تھپیڑا۔
 کون غافل کو جگا سکتا ہے کسی طوفان کے طمانچے بھی نہیں      ( ١٩٥٨ء، فکر جمیل، ١١٩ )
  • A slap (on the face)
  • a box
  • thump;  a pistol