تھاہ

( تھاہ )
{ تھاہ }
( سنسکرت )

تفصیلات


ستھا  تھاہ

سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ لفظ 'ستھا' کی مغیرہ صورت ہے۔ اردو میں ١٧٠٧ء کو ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - سمندر، کنویں، دریا یا تالاب وغیرہ کی تہ کی زمین یا گہرائی کی حد۔
"وہ ایسے سمندر میں ڈوب گیا جس کا نہ کنارا تھا نہ تھاہ۔"      ( ١٩٤٤ء، الف لیلہ و لیلہ، ٤١٤:٥ )
٢ - عمق، گہرائی۔
 تھاہ نہ اس سے پائے گا دھارے کا جو بہاؤ ہے دھوکا ہے آس ناؤ کی، اب تو بھنور ہی ناؤ ہے۔١٩٣٨ء، سریلی بانسری، ١٤٣
٣ - انتہا، نہایت، حد۔
"کسی نے اتنی دولت پائی جس کی تھاہ نظر نہ آئی۔"      ( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ٢١٦ )
٤ - منشا، غایت، بھید، حقیقت۔
"اس دنیا کے بے گنتی پہلوؤں میں سے ہر پہلو کی تھاہ تک پہنچنے کی کامیاب یا ناکامیاب کوششوں میں سرگرداں ہیں۔"      ( ١٩٢٧ء، عظمت، مضامین، ٨٦:٢ )
٥ - وہ جگہ جہاں دریا اتھلایا پایاب ہوتا ہے۔
 پست فطرت سے سوائے رنج کچھ حاصل نہیں پابگل کشتی کو کر دیتا ہے پانی تھاہ کا      ( ١٨٤٦ء، آتش، کلیات، ١٦ )
  • bottom;  depth;  end;  ford