حد

( حَد )
{ حَد }
( عربی )

تفصیلات


حدد  حَد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٣٥ء میں "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - بہت زیادہ، بے انتہا۔
"شہر کے لوگ ان کے گانے کے حد مشتاق تھے"      ( ١٩٠٧ء، انتخاب فتنہ، ١٨٩ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع   : حَدیں [حَدیں (ی مجہول)]
جمع استثنائی   : حَدُوْد [حَدُوْد]
جمع غیر ندائی   : حَدوں [حَدوں (واؤ مجہول)]
١ - انتہا، آخر، اختتام۔
 کیا حمد ہو خدا کی حد ہی نہیں ثنا کی      ( ١٩٨٠ء، صد رنگ، ١٦ )
٢ - طرف، کنارہ۔
"رنگوں کی حدود کو ایک دوسری میں اترتے دیکھا تو میں نے انہیں یکجا کر دیا"      ( ١٩٨٣ء، سفر مینا، ٦ )
٣ - مجال، طاقت، قدرت۔
 تری تعریف کرتے کس کون حد ہے توں ہی ارواحِ آدم کا سوجد ہے      ( ١٦٦٥ء، پھول بن، ٦ )
٤ - "دوچیزوں یا مقامات کے درمیان کی روک، آڑ، دیوار، خط فاصل۔
"ٹیمز کا طاس .، گویا جنوبی انگلستان کی حد ہے جس کے اوپر وسط انگلستان اور دریائے سیورن کی وادی شروع ہو جاتی ہے"      ( ١٩٣٤ء، جغرافیۂ عالم، ٩٧:١ )
٥ - [ منطق ]  وہ تعریف جس میں کسی شے کی حقیقت و ماہیت بیان کرنے کے لیے اس کے دو قسم کے ذاتیات یا اوصاف بیان کیے جائیں، ایک وہ جو اوروں میں بھی پائے جاتے ہوں اور دوسرے وہ جو خاص اور مختص ہوں۔
"کسی شے کی حد (تعریف) اس کی ذات کا بیان ہے"      ( ١٩٢٣ء، مفتاح المنطق، ٨٤:١ )
٦ - مقررہ مقام یا درجہ، طے شدہ حیثیت یا مرتبہ۔
 نخوت کا ذکر تھا نہ کہیں کبر کا تھا نام مذہب کی حد پہ ایک وہ آقا ہو یا غلام      ( ١٩٨١ء، شہادت، ١٢٤ )
٧ - مقررہ مدت، میعاد۔
"ان بزرگ نے یہ بھی فرمایا کہ اس عمل کی حد تو ایک چلے کی ہے"      ( ١٨٩٩ء، رویائے صادقہ، ١٩ )
٨ - دائرہ اختیار۔
"دونوں عیسائی حکام کے درمیان حد کی کاروائی جاری تھی"      ( ١٨٩٠ء، تذکرہ الکرام، ٨٧ )
٩ - [ تصوف ]  صوفیوں کی زبان میں حد سے مراد خدا اور بندے کے درمیان وہ فصل ہے جو زمان و مکان کی قید کی بنا پر قائم ہے۔ (اردو دائرہ معارف اسلامیہ)
١٠ - [ منطق ]  الفاظ جو کسی قضیے کے مبتدا یا خبر ہوں۔
"جس طرح تصور جب الفاظ کا جامہ پہن لے تو حد کہلاتا ہے اسی طرح حکم کو جب الفاظ کا جامہ پہنایا جائے تو وہ قضیہ کہلاتا ہے"      ( ١٩٦٩ء، نفسیات اور ہماری زندگی، ٣٢١ )
١١ - قرآن پاک کی اصطلاح میں وہ احکام (امر ونہی) جن کے مطابق مسلمانوں کو عمل کرنا چاہیے۔
"حد کی جمع حدود ہے حدود اللہ کی ترکیب قرآن مجید میں ایک سے زائد مرتبہ آتی ہے"      ( ١٩٧١ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٩٥٢:٧ )
١٢ - اصول، ضابطے۔
 ہر نظر محرمِ جمال کہاں دید کی کچھ حدیں مقرر ہیں      ( ١٩٧٩ء، زخم ہنر، ١٥٣ )
١٣ - وہ سزا جو شریعتِ اسلام کے مطابق دی جائے، حد میں سزا مقرر شدہ ہے اور قاضی یا حاکم کی رائے کا اس میں داخل نہیں (تعزیر وہ سزا ہے جس کی تعین قاضی یا حاکم حسب حالاتِ خود کرتا ہے)۔
"قانونی صورتیں کئی ہیں، ان میں ایک نمایاں صورت حد ہے اور دوسری تعزیر"      ( ١٩٧١ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٩٥٢:٧ )
١٤ - [ علم ہندسہ ]  مہندسین کے نزدیک حد کے معنی ہیں "نہایۃ المقدار" یعنی خط، سطح، جسم تعلیمی میں، جب کسی خط کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے تو ان کے مابین حد مشترک نقطہ ہو گا اور جب سطح کو تقسیم کیا جائے تو ان کے مابین خط مشترک قرار پائے گا اور جسم تعلیمی میں سطح حد مشترک ہو گی۔ (اردو دائرۂ معارف اسلامیہ)
١٥ - روانہ ہونے کی جگہ؛ احاطہ، باڑا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)۔
١٦ - دفعۂ قانونی۔ (اردو قانونی ڈکشنری)
١٧ - [ علم الافلاک ]  برج کے ساتھ ملحقہ علاقہ۔
"منجمین ہر برج کو پانچ غیر مساوی حصوں میں تقسیم کرتے ہیں، جن کو آگے کی اقسام میں تقسیم کرتے ہیں اور ہر حصہ پانچ سیاروں میں سے کسی ایک سے تعلق رکھتا ہے ان میں سے ہر ایک کو حد کہتے ہیں"      ( ١٩٧١ء، اردو دائرۂ معارف اسلامیہ، ٩٥٥:٧ )