اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ان کروں میں سے ایک کرہ جو رات کو آسمان پر قمقمے کی طرح چمکتے نظر آتے ہیں، نجم، کوکب، تارا۔
"لالی نے گردن اٹھا کر آسمان پر چمکتے ہوئے ستاروں کو دیکھا۔"
( ١٩٨٦ء، جانگلوس، ١٦ )
٢ - [ مجازا ] قسمت، نصیب، طالع۔
"ہمیشہ ستارۂ اقبال روشن و منور اور بادشاہ سدا منصور و مظفر رہے۔"
( ١٨١٠ء، اخوان الصفاء، ٥١ )
٣ - گھوڑے کی پیشانی کا سفید نشان جو اتنا چھوٹا ہو کہ انگوٹھے کے نیچے چھپ جائیں۔
ستارہ لوگ کہتے ہیں اسے سب کہ جو جائے انگوٹھے کے تلے دب
( ١٧٩٥ء، فرسنامۂ رنگین، ٧ )
٤ - وہ گول گول سنہرے اور روپیلے ٹکڑے جو ٹوپیوں، جوتیوں یا لباس وغیرہ پر چمک دمک کے لیے لگائے جاتے ہیں۔
تقسیم ہو رہے ہیں وہ خلعت نگاریں سیروں ہے جس میں سلمہ پنسیریوں ستارا
( ١٩١٨ء، سحر (سراج میر)، بیاض سحر، ١٠٤ )
٥ - ٹیکا، نشان، بندی۔
جو نازک ہو اتنے تو زیور نہ پہنو جبیں پر ذرا سا ستارہ بہت ہے
( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان، ١١٤ )
٦ - (طباقی) اس طرح تلا ہوا انڈا کہ بیچ کی زردی پوری برقرار رہے۔
"واللہ ہماری بھابھی جان بھی کیا سلیقہ مند عورت ہیں، ہاتھ لگی روٹی اور تلے ہوئے ستارے (انڈے) باندھ کے ساتھ کر دیتے۔"
( ١٩٣١ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٦، ٣:٥ )
٧ - ایک قسم کی آتش بازی۔
"آتش بازی لائی گئی "ستارہ" اور "ہوائی" آسمان تک پہنچ رہی تھی۔"
( ١٩٧٥ء، لکھنو کی تہذیبی میراث، ٧٧ )
٨ - [ قواعد ] ستارے کا جیسا نشان جو حوالے کے لیے لفظوں پر بنا دیا جاتا ہے۔
"اختتام جمد کی علامت کے طور پر ستارے کا نشان ملتا ہے۔ جسے انگریزی میں Asterisk کہتے ہیں۔"
( ١٩٧٣ء، جامع القواعد (حصہ نمو)، ٢٠٢ )
٩ - گلے میں پہننے کی زنجیر میں لگے ہوئے گول گول چمکدار ٹکڑے۔
سچ کہا میرن نے یہ روشن ہے تاروں سے سوا ہر ستارہ چاندنی خانم میری زنجیر کا
( ١٨٧٩ء، جان صاحب، دیوان، ١، ١١٧ )
١٠ - پنج یا شش پہلو نشان جو ہلال کی تصویر میں بناتے ہیں یا بندوق کی ٹوپی کا وہ حصہ جو گول اور سفید ہوتا ہے۔ (نوراللغات، جامع اللغات)