فارسی زبان میں 'رمیدن' مصدر سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٨٣٨ء میں نصیر دہلوی کے ہاں "چمنستانِ سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - بھاگنے کی کیفیت با عمل، (کسی بات سے) تنفر، وحشت، ڈر۔
"انسانی گرفت میں آنے کے بعد ان کی حقیقی وحشت و رمیدگی باقی نہیں رہتی"
( ١٩٢٤ء، مذکراتِ نیاز، ١٥١ )
٢ - [ مجازا ] ایک دوسرے سے جدا ہونے کی کیفیت، بکھر جانے کا عمل۔
"ان سیال میں سے جو ایسے سیال ہیں کہ ان کے اجزا میں باہم رمیدگی و پرندگی نہیں ہے کہ بلکہ ایک گوندل کی پیوستگی ہے جسے پانی میں اوپر بتائی ہے تو ان کو ہم مائعات کہتے ہیں"
( ١٩٠٠ء، غربی طبیعیات کی ابجد ، ٢٦ )