١ - سبحان اللہ
(عربی فقرہ اردو میں مستعمل) اللہ کی ذات منزہ اور پاک ہے۔ آنکھوں سے چھپے نگاہ سبحان اللہ دل سے مخفی ہو آہ سبحان اللہ
( ١٩٤٧ء، رباعیات امجد، ٥٠:٢ )
کسی کی تعریف اور خوبی بیان کرنے پر موقع پر۔"ادھر جو گئے تو دیکھ کر بے اختیار منھ سے سبحان اللہ ہی نکلا۔"
( ١٩٨٦ء، انصاف، ٢٩ )
بطور طنزو تضحیک۔"صاحب سبحان اللہ کس تکلف سے شراب لاتے ہو۔"
( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٩٩:٣ )
(استعجاب) حیرت کے اظہار کے لیے۔ ہم سے دیوانے رہیں شہر میں سبحان اللہ دشت میں قیس رہے کوہ میں فریاد رہے
( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٣١٢ )
ٹھیک ہے، بہتر ہے، درست ہے۔"اگر اخلاقی اوغر مذہبی ہوں تو سبحان اللہ بلکہ جزاک اللہ۔"
( ١٩٤٨ء، پر پرواز، ١٨٦ )