دانہ دار

( دانَہ دار )
{ دا + نَہ + دار }

تفصیلات


فارسی زبان کے لفظ 'دانہ' کے ساتھ 'داشتن' مصدر سے فعل امر 'دار' بطور لاحقہ فاعل لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "مزید الاموال" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جس میں دانے پڑے ہوں۔
"جب دانے دار ہو جائے تو آنچ ہلکی کرکے بھونیں"      ( ١٩٤٤ء، ناشتہ، ٤١ )
٢ - جس پر دانے اُبھرے ہوئے ہوں۔
"دھات کی پلیٹ دانہ دار ہوتی ہے لہٰذا نقطے پورے طور پر گول نہیں ہوتے"      ( ١٩٧٨ء، آفسٹ لتھو گرافی، ٦ )
٣ - موٹے دانے والا، بڑے ذرات کا، دردرا۔
"غیر ممالک کی دانہ دار شکر کے عوض دیسی ساخت کے "گڑ" پر بسر کرنے والا"      ( ١٩٠٧ء، انتخاب فتنہ، ١٨٤ )
  • Granulated;  having the appearance of being granulated;  containing grain;  apportioning jam or any other contribution according to the actual produce