شبانہ

( شَبانَہ )
{ شَبا + نَہ }
( فارسی )

تفصیلات


شب  شَبانَہ

فارسی سے ماخوذ اسم مؤنث 'شب' کے ساتھ 'اند' بطور لاحقۂ صفت و نسبت ملنے سے 'شبانہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٦٩ء کو "دیوان غالب" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
١ - رات سے متعلق، رات کا۔
 اے راحتِ شبانہ دامن نہ کھینچ میرا دو گام کے سفر میں کیا شام کیا سویرا      ( ١٩٨١ء، حرف دل رس، ٩٩ )
  • cunning
  • artful
  • shrewd
  • sly
  • knowing
  • sagacious
  • clever
  • prudent;  mature (in understanding)
  • grown up