فعل لازم
١ - (چکنے پن، گیلے پن یا نشیب کی وجہ سے) پیر وغیرہ کا نہ جمنا یا سرک جانا۔ رپٹنا۔
"اس پر بیٹھ کر اونچائی سے برف پر پھسلتے ہیں"
( ١٩٤٤ء، افسانچے، ٢١٨ )
٢ - [ مجازا ] کسی طرف جھک جانا، مائل ہونا۔
"یہ اختری بیگم ہیں کوئی اور چھوکری نہیں کہ جلدی پھسل جائے"
( ١٩٣١ء، اختری بیگم، ٢٤١ )
٣ - بہکنا، راہ سے بے راہ ہونا، لغزش کھانا، گناہ کرنا۔
دنیا کی طمع میں وہ پھسلا اور میں نے خدا کا نام لیا لغزش سے وہ خاک آلود ہوا اور صبر نے مجھ کو تھام لیا
( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٥:٤ )
٤ - [ مجازا ] فریفتہ ہونا، عاشق ہونا۔
"یہ تیری ہی عادت ہے کہ جہاں مردوے کو دیکھا اور پھسل پڑی"
( ١٨٨٢ء، طلسم ہو شربا، ١٩٧:١ )
٥ - [ مجازا ] زبان کا لغزش کھانا، غلط بات نکل جانا۔
"جی نہیں حضور میں بھولا. معاف کیجئے گا حضور چمڑے کی زبان تھی پھسل گئی"
( ١٩٣٥ء، آغا حشر، اسیر حسن، ١٩ )