فعل لازم
١ - حرکت کرنا، جنش کرنا، ہلنا۔
"کوئی قطرہ پانی کا مچھلی پر گرا وہ زندہ ہوئی اور زنبیل میں پھڑکی"
( ١٨٤٥ء، احوال الانبیا، ٥٣٨:١ )
٢ - کسی عضو کا حرکت کرنا۔
"چہرے پر خفیف دلاویز تمتماہٹ دوڑ جاتی ہے ہونٹ پھڑکنے لگتے ہیں"
( ١٩٤٤ء، افسانچے، ٦٠ )
٣ - بچے کا ماں کے پیٹ میں حرکت کرنا۔ (نوراللغات)۔
٤ - تڑپنا، لوٹنا، تلملانا۔
"اب بے زبان بچے کا پھڑکنا نہیں دیکھا جاتا"
( ١٩٤٣ء، جنت نگاہ، ١٤١ )
٥ - (پرندے کا بے تاب ہو کر) بال و پرمارنا، پھڑپھڑانا۔
حسرت دیدار گلش میں پھڑک کر مر گئی آخرش کنج قفس تابوت بلبل ہو گیا
( ١٩٢٢ء، دیوان جگر، افتخار علی، ٥٠ )
٦ - بے قرار ہونا، بے تاب ہونا۔
"آپ کو خط لکھنے کے لیے پھڑکتی تھی"
( ١٩٢١ء، فغان اشرف، ٣٢ )
٧ - آرزو مند ہونا، نہایت مشتاق ہونا۔
"وہ نظارہ بھی حاصل ہو جائے گا جس کے لیے وہ پھڑک رہے تھے"
( ١٩٣٨ء، بحرتبسم، ٧٩ )
٨ - تڑپنا، (بے چینی کے ساتھ) راہ تکنا۔
"وہ لوگ بھی جو تمہاری صورت کو ترستے پھڑکتے ہیں خوش ہو جائیں گے"
( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ١٦٤ )
٩ - (خوشی سے) بے تاب ہونا، خوش ہونا۔
جو سنتا ہے تڑپتا ہے جو پڑھتا ہے پھڑکتا ہے نہ خنجر ایسے ہوتے ہیں نہ نشتر ایسے ہوتے ہیں
( ١٩٢٨ء، سرتاج سخن، ٤٣ )
١٠ - (غصے سے) بے قرار ہونا، ناخوش ہونا۔
تک کے ٹک تم کو خوش کیا تھا دل بھڑکے کیوں بھڑکے کیوں یہ کیا کرے
( ١٨١٨ء، اظفری، دیوان، ٥٢ )