فعل لازم
١ - [ آگ کا ] شعلہ زن ہونا، (تیزی سے) جلنا، گرم ہونا۔
"شعلے بھڑکتے ہیں، دریا بہتے ہیں، سمندر موجیں مارتا ہے۔"
( ١٩٠٣ء، انتخاب توحید، ٥١ )
٢ - (چراغ کا) لو دینا، چراغ کے شعلہ کا غیر معمولی طور پر روشن ہونا۔
"وہ ایک چراغ ہے جس کا بھڑکنا موقوف نہیں رہتا۔"
( ١٩١٥ء، نیرنگ فصاحت، ٢٨٧ )
٣ - (شعلہ کی طرح) سرخ یا گرم ہونا، شعلہ بلند ہونا۔
"ان باتوں سے وہ اور شعلے کی طرح بھڑک کر بولی۔"
( ١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ٤١ )
٤ - [ رنگ کا ] شوخ ہونا، تابناک ہونا۔
روشن مثال شمع جولاے کے پھول تھے آئی ہوا تو اور چمن میں بھڑک گئے
( ١٩٢٤ء، ثمرۂ فصاحت، ٣٣٣ )
٥ - (کسی کیفیت، خواہش یا حالت کا) شدت اختیار کرنا یا تیز تر ہونا۔
شوق کوثر میں ہم کہتے تھے انصار حسن پیاس بھڑکی ہو نہ جب تک لطف پانی کا نہیں
( ١٩٥١ء، آرزو، صحیفۂ الہام، ١٥ )
٦ - (انسان، چرند، پرند وغیرہ کا) بدکنا، غیر مانوس چیز سے ڈر کر اچھلنا یا کودنا۔
"وحوش صحرا اسے اپنا دوست سمجھنے لگے تھے . وہ بھاگنا کیسا بھڑکتے نہ تھے۔"
( ١٩٢٦ء، مضامین شرر، ١٠:٣ )
٧ - بچنا، پرہیز کرنا، کسی کی طرف سے دل میں کوئی شک آ جانے پر اس سے بے رخی یا کنارہ کشی اختیار کرنا۔
"ابھی وہ مجھ سے بھڑکتی ہیں، میں خود تو . انھیں ناخوش ہونے کا موقع نہیں دیتی۔"
( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ٥٢:٢ )
٨ - چونکنا، چوکنا ہونا۔
کہیں یہ اتفاقاً ایک بھی پتا اگر کھڑکا یہ وحشت کا تقاضا ہے کہ بس بندہ وہیں بھڑکا
( ١٨٩٩ء، دیوانجی، ١٩:١ )
٩ - غضبناک ہونا، ناخوش ہونا۔
"بہن پہلے بہت بھڑکی، جھنجھنائی۔"
( ١٩٢٤ء، افسانچے، ١٦٠ )
١٠ - بھٹکنا، منحرف ہونا، بدکنا (قدیم)۔
"اس کے ڈرتے نظر بھڑکنے نا پاوے۔"
( ١٦٣٥ء، سب رس، ٦٧ )
١١ - بھڑک جانا، جل جانا، تمباکو کا سوختہ ہو جانا۔
"بڑی ساری میرٹھ کی چلم اس پر سرپوش ڈھکا ہوا کہ زیادہ ہوا لگنے سے حقہ بھڑک نہ جائے۔"
( ١٩٦٢ء، ساقی، جولائی، ٤٩ )
١٢ - رگ کا اپنی جگہ سے ہل جانا، ہٹ جانا۔
وہ کبڑی پیٹھ اور وہ بھڑکی ہوئی رگیں کیا کیا سلوک اس سے کئے ہیں زمانے نے
( ١٩٤٢ء، رنگ بست، ٤٥ )
١٣ - ٹوٹنا، ٹکڑے ہونا، تڑکنا(برتن کا)۔ (جامع اللغات، 55:1)
١٤ - پٹھوں یا رگوں کا تن جانا، اعصاب کا کھنچ جانا۔ (جامع اللغات، 55:1)