احرام

( اِحْرام )
{ اِح (کسرہ ا مجہول) + رام }
( عربی )

تفصیلات


حرم  حرم  اِحْرام

عربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٦٢٨ء کو "شرح تمہیدات ہمدانی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : اِحْراموں [اِح + را + موں (و مجہول)]
١ - [ فقہ ] عازمین حج یا عمرہ کا (فقہ میں بتائی ہوئی تفصیلات کے مطابق) نیت کر کے بن سلا کپڑا پہن لینے اور خوشبو وغیرہ ترک کر دینے کا عمل (حج یا طواف کعبہ ادا کرنے کا پہلا رکن)۔
"آپ اس شخص کے بارے میں کیا حکم دیتے ہیں جس نے کپڑے میں خوشبو مل لینے کے بعد احرام کی نیت کی۔"    ( ١٩٢٢ء، سیرۃ النبی، ٣٠٧:٣ )
٢ - حاجیوں کے پہننے کا بن سلا کپڑا۔
"جب کعبے کا حج کر کے آتے تھے تو احرام یہیں اتارتے تھے۔"    ( ١٩١٢ء، سیرۃ النبی، ١١٥:١ )
٣ - بڑی چادر(بیشتر گیروا رنگ کی) جو صوفی اور فقراء وغیرہ نصف تہمد کے طور پر باندھتے اور نصف اوپر کے حصہ جسم پر لپیٹتے ہیں (عموماً وارثی)۔
"وہ علانیہ طوائفوں کو مرید کرتے، ان کے احرام قبول کرتے اور پہنتے تھے"    ( ١٩١٥ء، الوارث، ٦٨ )
٤ - (کسی جگہ جانے کا) قصد، نیت۔
 وطن میں وقفہ یہ ہے کہ کوئی دم تھا کہ احرام سفر سوے عدم تھا      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٤١٣ )
١ - اِحْرام کرنا
حج یا عمرے کے لیے فقہ میں بتائی ہوئی تفصیلات کے مطابق نیت کر کے بن سلا کپڑا پہننا اور دیگر مقرر شرائط بجا لانا۔ بت خانے میں رہ کے عشق اصنام کیا کعبے گیا شیخ بن کے احرام کیا      ( ١٩٠٦ء، جذبات نادر، ٧٩:١ )
  • 'the act of entering upon a thing
  • or state
  • or time
  • that caused what was before allowable or lawful
  • to be forbidden or unlawful';  refraining from venereal intercourse during the month of Muharram;  determination or resolution to enter upon the performance of the hajj or pilgrimage to Mecca;  the period of pilgrimage at Mecca;  the garment worn by pilgrims on entering Mecca
  • consisting of two wrappers without seam