احتیاج

( اِحْتِیاج )
{ اِح + تِیاج (کسرہ ت مجہول) }
( عربی )

تفصیلات


حوج  اِحْتِیاج

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افتعال العتل العین اجوف واوی سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦١١ء کو قلی قطب شاہ کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )
جمع   : اِحْتِیاجات [اِح + تِیا + جات]
جمع غیر ندائی   : اِحْتِیاجوں [اِح + تِیا + جوں (و مجہول)]
١ - حاجت، ضرورت۔
 حباب مے کے لیے احتیاج موج کہاں یہ خیمہ نصب ہوا بے طناب شیشے میں    ( ١٩٤٠ء، بے خود موہانی، کلیات، ٤٦ )
٢ - (کسی کی) محتاجی، حاجت مندی، محتاج ہونا۔
 آخر کو شیخ شہر بھی جاسوس بن گیا یا رب تری پناہ! بری شے ہے احتیاج    ( ١٩٤٢ء، سنگ و خشت، ٧٣ )
٣ - جو بات ضروری ہو، ضروری۔
"لیکن دیکھنا جہیز کا کیا احتیاج، کیونکہ ہمارا بادشاہ یہ ناتا کچھ مال کے لیے نہیں کرتا۔"      ( ١٨٢٤ء، سیر عشرت، ١٤٥ )
٤ - پیشاب یا پاخانے کا آنا۔
"ان عورتوں میں سے ایک عورت کو رفع احتیاج کی ضرورت ہوئی۔"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ٩:١ )
  • خَواہِش
  • تَنْگی
١ - اِحتیاج رکھنا / دھرنا
(کسی شخص یا شے کا) محتاج ہونا۔"حیوانوں سے بہت سی احتیاج رکھتے ہیں۔"      ( ١٨١٠ء، اخوان الصفا، ٣٣ )
٢ - اِحتیاج لانا
کسی کے پاس جا کر اپنی ضرورت پیش کرنا۔ انشا سے اپنے اور یہ انکار حیف ہے لایا ہے وہ کبھی نہ کبھی احتیاج آج      ( ١٨١٨ء، انشا، کلیات، ٤٢ )
  • necessity
  • want
  • need;  occasion
  • exigency;  urgency