جانا

( جانا )
{ جا + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


یا(ت)  جا  جانا

سنسکرت کے اصل لفظ 'یات' سے ماخوذ 'جا' کے ساتھ اردو علامت مصدر 'نا' لگانے سے 'جانا' بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٥٨٢ء میں "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - کسی جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا، روانہ ہونا، سدھارنا۔
"کہیں آتی نہیں کہیں جاتی نہیں کسی سے بولتی نہیں۔"    ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم چالیسی، ٤٢١:٢ )
٢ - (کسی جگہ) پہنچنا، وارد ہونا۔
 شروع صبح ازل سے ہوئے سوال و جواب تو جا کے شام ابد سلسلہ تمام ہوا    ( ١٩٤٠ء، ضیائے سخن، ١٤٩ )
٣ - لگنا، عائد ہونا (الزام وغیرہ کے ساتھ)
 بے وفا کہتے ہو دل کو مرے دلبر ہو کر یہ تو سوچو کہ یہ الزام کدھر جاتا ہے      ( ١٩١٥ء، جا سخن، ١٤٩ )
٤ - چلنا، (پیدل) رہ طے کرنا۔
"جاتے جاتے ایک گورستان میں پہنچے۔"      ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٦ )
٥ - داخل ہونا، پھنسنا۔
 تجھ زلف میں جو دل کہ گیا اس کوں خلاصی نئیں صبح قیامت تلک اس شب کے سفرسوں      ( ١٧٠٧ء، ولی، کلیات، ١٤٠ )
٦ - گزر جانا، بیت جانا۔
 جب غم ہی زندگی ہے تو غم کیا اٹھائیے جاتی ہے رات ساغر و مینا اٹھائیے      ( ١٩٢٢ء، انوار، علی اختر، ٩٩ )
٧ - (کسی چیز یا شخص سے) محروم ہونا۔
"دین سے یوں گئیں دنیا سے یوں گئیں۔"    ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ٩٤ )
٨ - کسی چیز کا نہ رہنا، چھوٹ جانا۔
"دفتر کا کام ہے اگر نہ کیا تو گئی نوکری۔"    ( ١٩٣٧ء، دنیائے تبسم، ٨٨ )
٩ - (بالمقابل) کمتر ہونا۔
 دہری نے کہا کہ کیا خدا کا منکر اس سے بھی گیا کہ جس کے لاکھوں ہوں خدا    ( ١٨٩٢ء، دیوان حالی، ١٣٨ )
١٠ - رفع ہونا، دور ہو جانا، دفیعہ ہونا۔
 سیر کو تم باغ کی اس دم چلو اے گل بدن رات میں جاتا رہے گا تیرا سب دیوانہ پن    ( ١٨٦٧ء، رونق کے ڈرامے، ٤٥:٥ )
١١ - ختم ہونا۔
 جانے کا نہیں شور سخن کا مرے ہرگز تا حشر جہاں میں مرا دیوان رہے گا    ( ١٨١٠ء، کلیات میر، ١٠٧ )
١٢ - ضائع ہونا، نقصان ہونا (کیا کے ساتھ)۔
 نہ اور کچھ سہی وہ گالیاں تو دے دیں گے چلو بھی حضرت دل آپ کا گیا کیا ہے      ( ١٨٩١ء، عاقل، دیوان، ٨٦ )
١٣ - کھویا جانا، گم ہونا۔
"کچھ دھوبن نے کھوئے کچھ گھر میں گئے، چلو چھٹی ہوئی۔"      ( ١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٥٦ )
١٤ - مجازاً مرنا، وفات پانا، مٹ جانا۔
"جانے کی دیر ہے کچھ، چند سانس اور لینے ہیں۔"    ( ١٩١٨ء، انگوٹھی کا راز، ٢٦ )
١٥ - (بچے کا) گزر جانا، مر جانا، اسقاط حمل ہونا۔
"ان کے ہاں کئی بچے جا کر ایک بچہ بچا۔"    ( ١٩١٧ء، شام زندگی، ٤٨ )
١٦ - (کپڑے کا) پھٹ جانا۔
"اس کو درست کرا لو اور جو کہیں سے نہ گیا ہو اسے ویسا ہی رہنے دو۔"    ( ١٨٨٣ء، مجالس النسا، ٨٦:١ )
١٧ - ہم بستر ہونا، مجامعت کرنا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
١٨ - حملہ کرنا، ہلہ کرنا۔
"اس کے ملک پر کئی دفعہ گیا ہے اور قابو نہیں پایا۔"      ( ١٩٨٣ء، دربار اکبری، ٢٥٧ )
١٩ - گرنا، خارج ہونا، نکلنا؛ ٹوٹ جانا۔
"لہو اتنا بدن سے گیا کہ مطلق طاقت اور ہوش کچھ باقی نہ رہا۔"      ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٥٨ )
٢٠ - (پر کے ساتھ) خیال کرنا، پروا کرنا، اترانا۔
"اگر اس کی عظمت کی راز جوئی کرنا چاہتے ہو تو محض اس کی سپہ گری اور شجاعت پر نہ جانا۔"    ( ١٩١٥ء، فلسفۂ اجتماع، ١٤٥ )
٢١ - متوجہ ہونا، رخ کرنا، رجوع کرنا۔
"وہ اس طرف گیا کہ ان کی توضیح الٰہی علم میں تلاش کی جائے۔"    ( ١٩٢٩ء، مفتاح الفلسفہ، ٣٨٢ )
٢٢ - پیروی کرنا، دھیان دینا۔
 اے ذوق جانہ ہوش و خرد کی صلاح پر جو عشق دے صلاح وہی ہے بجا صلاح      ( ١٨٥٤ء، ذوق، دیوان، ٩٨ )
٢٣ - (پر کے ساتھ) روش اختیار کرنا، تقلید کرنا؛ مشابہ ہونا۔
 آدمی ایسا کہاں کوئی فرشتہ ہو تو ہو شیخ صاحب یہ نہیں معلوم تم کس پر گئے    ( ١٨٨٤ء، آفتاب داغ، ١٤٠ )
٢٤ - محلول ہونا، موقوف ہونا، ٹل جانا (وقت وغیرہ کا)۔
 اب تک بہار ہے ہمیں لِلّہ صیاد وقت جاتا ہے پھر اگلے سال پر    ( ١٨٧٣ء، قدر، کلیات، ١٩٤ )
٢٥ - [ مجازا ]  ہٹنا، سرکنا، لوٹ آنا۔
 ہمارا تو جانے کو چاہا نہ جی کہ تھے پیر ہم واں ہوا خوب تھی      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ١١٠٨ )
٢٦ - (کیا کے ساتھ) ملنا، حاصل ہونا، نقصان ہونا۔
 ضد سے وہ پھر رقیب کے گھر میں چلا گیا اے رشک مری جان گئی تیرا کیا گیا      ( ١٨٥١ء، مومن، کلیات، ٣٧ )
٢٧ - کٹنا، قلم ہونا، ٹوٹنا، پھٹنا، (کسی عضو کے ساتھ)
 جو گونج الجھی بالی کی جھنجھلا کے بولے لگے پیار کو آگ ابھی کان جاتا      ( ١٩٣٢ء، ریاض رضوان، ٦٨ )
٢٨ - (مکان وغیرہ کا) کرائے پر اٹھنا۔
"کرایہ دار ابھی سے آنے لگے ہیں میرے خیال میں تیس چالیس سے کم میں نہ جائے گا۔"      ( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ١٧٥ )
٢٩ - محروم ہو جانا، معذور ہو جانا۔
"منہ کے ٹکڑے اڑ گئے اور روٹی کھانے سے بھی گئے۔"      ( ١٩٢٣ء، اہل محلہ اور نا اہل پڑوسی، ٣٩ )
٣٠ - کوئی خاص مسلک، طرز زندگی یا عقیدہ اختیار کرنا۔
"بہت عالم اس طرف گئے ہیں۔"      ( ١٨٧٣ء، مطلع العجائب، ٣٣ )
٣١ - (سے کے ساتھ) کمتر اور حقیر ہونا۔
 کبھو دے بزم میں اپنی مجھے بھی رخصت سوز گیا اثر میں مری جان کیا سپند سے میں    ( ١٧٩٥ء، قائم، دیوان، ١٠٣ )
٣٢ - (بطور فعل معاون) اصل فعل کی تکمیل کے لیے۔
"وہ اس طرف گیا کہ ان کی توضیح الٰہی علم میں تلاش کی جائے۔"    ( ١٩٢٩ء، مفتاح الفلسفہ، ٢٧٢ )
٣٣ - معروف سے مجہول بنانے کے لیے۔
 رونے سے اور عشق میں بیباک ہو گئے دھوئے گئے ہم اتنے کہ بس پاک ہو گئے    ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٢٩ )
١ - جالگنا
قریب جا پہنچنا، کسی خاص جگہ جا کر ٹھہر جانا۔ جرات یقیں ہے تو بھی کنارہ کرے وہ شوخ گر غم سے اس کے گور کنارے میں جا لگوں      ( ١٨٠٩ء، جرات کلیات، ٤٥٤:١ )
ٹکرانا۔ کسی در پر گرے تھا کھا کے ٹھوکر کسی دیار سے جا لگتا تھا سر      ( ١٧٨٠ء، سودا، کلیات، ٧١:٢ )
(تیر وغیرہ کا) ہدف پر پہنچنا۔ اور ممکن ہے اتفاق یا غلطی سے لڑکے کا جا لگے نشانہ پر تیر      ( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ١٣١۔ )
٢ - جا لینا
(بڑھ کر) کسی تک پہنچ جانا، حاصل کرنا۔ یاران تیزگام نے محمل کو جا لیا ہم محوتالۂ جرس کارداں رہے      ( ١٩١٤ء، حالی، کلیات نظم، ١٢٨:١ )
(بھاگتے کو) پکڑنا، گھیر لینا، گرفتار کر لینا۔"سوار فوراً اس کے تعاقب میں دوڑ گئے. آخر اس کو جا لیا"      ( ١٩٢٨ء، حیرت، مضامین، ٩٥ )
٣ - جا نکلنا
اتفاقاً بے ارادہ کہیں پہنچ جانا۔"رات یہ آپ کی کنیز سیر کرتے کرتے آگرہ جا نکلی"      ( ١٩٣٣ء، فراق، مضامین، ٣۔ )
٤ - جا پھنسنا
قابو میں آ جانا؛ گرفتار بلا ہونا؛ دھوکے میں آ جانا۔ سنا ہے جا پھنسا رعب اک پری کے دام کا کل میں دل دیوانہ کیا خودسری پر اپنی نازاں تھا      ( ١٩١٩ء، رعب، کلیات، ٢٨۔ )
٥ - جا چڑھنا
حملہ آور ہونا، چڑھائی کرنا، اوپر چڑھنا، زنابالجبر کرنا۔ (جامع اللغات)
٦ - جاچکنا
زوانہ ہو جانا، چلا جانا، ختم ہو جانا۔ وہ زمانہ جا چکا جب بت پرستی عام تھی جب خدا کا حکم، ہر عیار کا ایما رہا      ( ١٩٥٣ء، سلیمان ندوی، حیات شبلی، ٦٢٥۔ )
ضائع ہو جانا۔"آنکھوں کا معائنہ کرنے کے بعد کہا کہ بائیں آنکھ تو بالکل جا ہی چکی ہے"      ( ١٩٣٠ء، محمدعلی، ١٢٨:٢ )
[ تاریخ  ]  کبھی نیہں جائے گا۔ کرتے ہو میرے عشق کا یارو عبث علاج میں جانتا ہوں مجھ سے یہ آزاد جا چکا      ( ١٧٤٨ء، تاباں دیوان،٣ )
٧ - جا دھمکنا
یک بیک کہیں پہنچ جانا۔"ہر دفعہ ایک مہمان ناخواندہ کی طرح لوگ وہاں جا دھمکے"      ( ١٩١١ء، مکتوبات حالی، ٨٧:٢ )
٨ - جا رہنا
قیام کرنا، ٹھہرنا"ماں باپ کا گھر چھوڑ کر الگ کرائے کے مکان میں جا رہے"      ( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٨٣۔ )
پہنچ جانا۔ وہ وحشی ہوں دیا سارے جہاں کو رتبہ اعلٰی زمیں ٹھوکر سے میری جا رہی اکرم میں گردوں پر      ( ١٨٧٠ء، دیوان اسیر، ١٤٠:٣ )
گر پڑنا۔ ہو گیا دل کو میرے عشق ذقن طائر وحشی کنویں میں جا رہا      ( ١٨٧٧ء، انور دہلوی، دیوان، ٣٧۔ )
٩ - جاتا رہنا
(کسی چیز کا) نیست نابود ہو جانا، مٹ جانا، باقی نہ رہنا۔ دائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا      ( ١٩١٢ء، بانگ درا، ٢٠٦ )
(کسی چیز کا) گم ہو جانا، (کسی کا جگہ چھوڑ کر) چلا جانا۔"سید عسکری صاحب کو دے دیجیے گا، ان کا پتہ جاتا رہا"      ( ١٩١٤ء، شبلی، مکاتیب، ٢٧٨:١ )
مر جانا، وفات پانا۔"اگر تو جاتا رہا تو تیرے بعد کون خلیفہ ہو گا"      ( ١٨٤٧ء، تاریخ ابوالقدا (ترجمہ) ٤٠:٢ )
ٹوٹ جانا، ختم ہو جانا (روزہ وغیرہ)"پچھنے لگانے سے روزہ جاتے رہنے میں کوئی صحیح حدیث نہیں ہے"      ( ١٨٧٦ء، مضامین، تہذیب الاخلاق، ١٨٠:٢ )
متواتر جانا، بار بار جانا۔ (مہذب اللغات)
١٠ - جا اترنا
ٹھہرنا، عارضی قیام کرنا، فروکش ہونا۔ سامنے روضۂ سرور کے جو میں جا اترا دل کے آئینہ میں فردوش کا نقشہ اترا      ( ١٨٧٥ء، مونس، مراثی، ٢١٧:١ )
١١ - جابراجنا
بیٹھ جانا، براجمان ہونا، متمکن ہونا۔"جو زیادہ شوقین تھے صبح ہی صبح دکان پر پہونچ لیتے اور بالاخانہ میں جابراجتے"      ( ١٩٦٢ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٥١۔ )
١٢ - جا بسنا
مستقل فروکش ہو جانا، مستقل قیام کرنا، آباد ہو جانا۔"یہ لو عرب کے شمال میں ملک شام کی سرحد پر غسانی علاقہ میں جا بسے تھے"      ( ١٩١٢ء، مقدمہ تحقیق الجہاد، ٥٩۔ )
١٣ - جابننا
افتاد پڑنا، مشکل پیش آنا۔ دو ہی رخ جھگڑے کے ہیں اور دونوں اخلاماً مضر یا کسی پر جا بنے یا خود ہی تم پر آ بنے      ( ١٩٢٥ء، شوق قدوائی، دیوان،٢١۔ )
١٤ - جا بھڑنا
لڑ پڑنا، مقابل ہونا۔"خضر خواجہ خان. سکندر کے لشکر کثیر سے جا بھڑا"      ( ١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٢٧:٥ )
١٥ - جا پڑنا
(بے ارادہ) بہک یا بھٹک کر کسی مقام پر پہنچ جانا، یکایک جا پہنچنا۔"راستہ بھول کر ایک بیابان وحشت افزا میں جا پڑا"      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوشربا، ٦٥٢:١ )
ایک موضوع سے دوسرا موضوع چھڑ جانا"باتوں باتوں میں ہم کہاں سے کہاں جا پڑے"      ( ١٨٨٧ء، مضامین شرر، ٥:٣،١ )
(پر کے ساتھ) موقوف ہونا، ملتوی ہونا، ٹل جانا۔ میری طرف سے جا کر کچھ غیر نے لگایا پھر جا پڑا دنوں پر یارب وصال اس کا      ( ١٨٠٠ء، دیوان ریختہ (ق) رنگین، ٣٢۔ )
حملہ آور ہونا، ہلہ کرنا۔"اس کے بعد وہ دونوں کے دونوں دشمنوں پر جا پڑے"      ( ١٩٤٠ء، فاطمہ کا لال، ١٢٦۔ )
لیٹنا (سونے وغیرہ کے لیے)، آرام کرنا، سونا، دراز ونا (مجازًا؛ کسی کے ریب) دفن ہونا۔"مرنے والی کا وہ ارمان کہ شوہر کی پائنتی جا پڑوں چند مہینے کے اندر پورا ہو گیا"      ( ١٩١٨ء، سراب مغرب، ٨۔ )
١ - جا اپنا کام کر
اس میں دخل نہ دے، الگ ہو، یہاں مت ٹھہر۔ (جامع اللغات)