چلنا

( چَلْنا )
{ چَل + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


چلنیین  چَلْنا

سنسکرت زبان کے لفظ 'چلنی ین' سے ماخوذ 'چلنا' بنا۔ اردو میں بطور فعل مستعمل ہے۔ ١٢٦٥ء کو "اردو کی نشوونما میں صوفیائے کرام کا حصہ" میں مستعمل ہے۔

فعل لازم
١ - ایک جگہ سے دوسری جگہ کی طرف جانا یا حرکت میں آنا۔
"کبھی پیر چلنے پر آمادہ نہیں ہوتے۔"      ( ١٩٠٨ء، اساس الاخلاق، ١٢٦ )
٢ - متحرک رہنا، مصروف کار رہنا، حرکت کرنا، کام میں لگا رہنا۔
"دوسری طرف ٹریکٹر چل رہے تھے۔"      ( ١٩٥٦ء، آگ کا دریا، ٧٧٧ )
٣ - مسلسل حرکت میں رہنا، آر جار ہونا۔
 گھٹ بڑھ کے یوں زمیں پہ ترے خستہ جاں چلے سینے میں جس طرح نفس ناتواں چلے      ( ١٨٩٥ء، خزینۂ خیال، ٢٣٢ )
٤ - روانہ ہونا، کوچ کرنا۔
"اسد نے کہا اے صاحبزادو، یہ قافلہ جاتا ہے، جاؤ اور قافلے میں ملو، دونوں معصوم قافلے پیچھے چلے۔"      ( ١٧٣٢ء، کربل کتھا، ١٢١ )
٥ - رخصت ہونا، وداع ہونا۔
 مدت ہوئی امید تو چلتی ہوئی مگر ہمت شریک قطع مسافات رہ گئی      ( ١٩٣٢ء، بے نظیر، کلام بے نظیر، ٢١٩ )
٦ - بہنا، رواں ہونا، جاری ہونا۔
"ہوا تیز چلتی رہی اور بادل رہ رہ کر گرجتے۔"      ( ١٩٥٧ء، خدا کی بستی، ١٣٨ )
٧ - رواج پانا، مقبول ہونا۔
"اگلے وقتوں میں پانی مٹی اور تانبے کے پیالوں میں پیا جاتا تھا، اب شیشے کے گلاس چل گئے ہیں۔"      ( ١٩١٢ء، سی پارۂ دل، ٢١٣:١ )
٨ - لگنا، حملہ آور ہونا، زد لگانا۔
"گولا قریب راہدار کے جا کر پھٹا اور اس میں سے ہزارہا پرکالے آتش کے مثل تیر شہاب کے نکلے اور راہدار پر چلے۔"۔      ( ١٨٨٢ء، طلسم ہوش ربا، ١٠٤:١ )
٩ - پھینکا جانا، گرایا جانا۔
"برات کی آمد کی دھوم، نوشاہ پر زر و جواہر لٹتا ہوا . مٹھا روپیوں کا برابر چل رہا ہے، لٹیرے لوٹ رہے ہیں۔"      ( ١٨٩٢ء، طلسم ہوش ربا، ٤٠:٦ )
١٠ - پھیلنا، مشہور ہونا۔
 بوئے گل غنچے سے کہتی ہے نسیم بات نکلی منہ سے افسانہ چلا      ( ١٨٤٤ء، نسیم لکھنوی، دیوان، ٣ )
١١ - ترقی پر ہونا، رونق بڑھ جانا، گرم بازاری ہونا، خوب خرید و فروخت ہونا۔
"رواجی تعلیم بھی پائی ہو اچھے عہدے پر ہو یا کاروبار اچھا چلتا ہو۔"      ( ١٩٢٥ء، فغان قاری، ٢٠ )
١٢ - رائج ہونا، چلن ہونا (سکے کے لیے)۔
 جمع رکھتے ہیں ترے عشق میں؛ سرمایۂ داغ دیکھیں چلتا ہوا کس دم یہ درم دیکھیں گے      ( ١٨٩٧ء، خانۂ خمار، ١٠٢ )
١٣ - عمل میں آنا مروج ہونا۔
"انتخاب کا دستور بعد میں چلا ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، میرا افسانہ، ١١٠ )
١٤ - کسی جاری سلسلے کا ختم ہو جانا، گزر جانا۔
 چلے بہار کے ایام ساقی گل رو مرا شباب ہے مہمان لاشتاب شراب      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٧٢ )
١٥ - بڑا ہونا، ابھرنا، اونچا ہونا، سرسبز ہونا، پھیلنا۔
 سیر کے قابل ہے اب باغ جوانی یار کا بیل زلفوں کی چلی قامت کا بوٹا بڑھ گیا      ( ١٨٣٦ء، ریاض البحر، ٣٤ )
١٦ - مسکنا، پھٹنا۔
"ہے ہے یہ کل پٹا تو کنیا نے لگا کہیں کندوں پر سے نہ چل دے۔"      ( ١٩٥٤ء، اپنی موج میں، ٣٢ )
١٧ - ایک مدت تک ثابت رہنا، پائدار ہونا(لباس وغیرہ)۔
 نہیں رخت ہستی کو ہرگز ثبات گلے میں یہ پوشاک چلتی نہیں      ( ١٩٤٧ء، نوائے دل، ٢١٩ )
١٨ - رت آنے پر استعمال کے قابل ہونا، موسم آنا؛ بکنا شروع ہونا، بازار میں آنا، بکنٰے لگنا۔
"جب نئے شلجم چلتے ہیں تو ان کو شروے دار نہیں پکاتے۔"      ( ١٩٠٦ء، نعمت خانہ، ٣٦ )
١٩ - دنیا سے جانا، مر جانا، انتقال کرنا، رحلت کرنا، رخصت ہونا؛ کوچ کرنا۔
"بیمار کو غور سے دیکھا تو دل نے صدا دی خاتون چلی۔"      ( ١٩٢٩ء، وداع خاتون، ١٧ )
٢٠ - باہم لڑائی جھگڑا ہونا، فساد ہونا، رنجش ہونا۔
"آپس میں کچھ ایسی چلی ہوئی ہے کہ وہ ایک دوسرے کو دشمن کی نگاہوں سے دیکھ رہا ہے۔"      ( ١٩٧٤ء، کاشف الاسرار، ٦٢ )
٢١ - دھوکا بازی سے پیش آنا، فریب کرنا۔
 خفگی نظروں میں ظاہر ہے تری مجھ سے نہ چل وہ تو چنون میں نہیں چھپتی ہے بیازار کی آنکھ      ( ١٧٨٦ء، میر حسن، دیوان، ٨٣ )
٢٢ - شروع ہونا، چھڑنا۔
"اس بنیاد پر ایک سلسلہ مضمون چل نکلا تھا، پورا نہ ہوا اور میں اور کاموں میں الجھ گیا۔"      ( ١٩١٣ء، خطوط اکبر، ١ )
٢٣ - لکھا جانا۔
"ہندی خط بائیں طرف سے چلتا ہے۔"      ( ١٩٣٩ء، نقوش سلیمانی، ٢٢ )
٢٤ - پڑھا جانا۔
 لکھا ہے منشی قدرت نے قسمت کے نوشتے کو کسی سے چل نہیں سکتی مری تحریر ایسی ہے      ( ١٩١٠ء، خوبی سخن،٤٧ )
٢٥ - نتیجہ خیز ہونا، کارگر ہونا، موثر ہونا۔
 ناگاہ وہ طوفان حوادث اٹھا کچھ سعی چلی اور نہ تدبیر چلی      ( ١٩٤٧ء، لالہ و گل، اثر لکھنوی، ٢٦ )
٢٦ - چھوٹنا، سر ہونا، (بندوق، توپ وغیرہ کا) داغا جانا؛ (بم وغیرہ کا) پھٹنا۔
"ان کے فتوؤں کی حیثیت چلے ہوئے کارتوسوں سے زیادہ نہیں ہوتی۔"      ( ١٩٧٥ء، شاہراہ انقلاب، ٢٧٠ )
٢٧ - گرنا، پھسلنا؛ بے قابو ہونا، مدہوش ہونا، بے ہوش ہونا۔
 برا تھا راہ طلب میں نکالنا مجھ کو چلا میں بے خودی غم سنبھالنا مجھ کو      ( ١٩٣٦ء، فغان آرزو، ٢٦٩ )
٢٨ - استعمال میں لایا جانا، دور میں آنا، پیا جانا۔
"حقہ چل رہا ہے اور مقدم پری پیکر پیچھے کھڑا پنکھا جھل رہا ہے۔"      ( ١٩٣٠ء، اردو گلستان، ٩٥ )
٢٩ - اختیار یا طاقت وغیرہ کا موثر ہونا، پیش جانا، بس چلنا۔
 جوش جنوں سے کچھ نہ چلی ضبط عشق کی سو سو جگہ سے آج گریباں نکل گیا      ( ١٩٣٤ء، شعلۂ طور، ١٧٠ )
٣٠ - بات مانی جانا، تسلیم کیا جانا۔
"جمہوری گروہ کی جیسی چلتی ہے ویسی کسی کی نہیں چلتی۔"      ( ١٨٨٩ء، رسالہ حسن، اگست، ٧٤ )
٣١ - پیش نہ جانا۔
"آقا کے پاس تو ایک ہی بیوی ہے پھر اس کے آگے اس کی نہیں چلتی۔"      ( ١٩٤٠ء، الف لیلہ و لیلہ، ١٣:١ )
٣٢ - عمل پیرا ہونا، پیروی کرنا۔
 دل کے کہنے پر چلے پھر بھی سنبھالا دل کو آ گئے راہ پہ ہم راہنما سے پہلے      ( ١٩١٩ء، درشہوار، بیخود، ١١٦ )
٣٣ - (اصول یا منصوبے کے مطابق) کام کرتے رہنا، مصروف کار رہنا۔
"غرض اس طرح یہ کالج ١٨٧ء تک برابر چلتا رہا۔"      ( ١٩٣٣ء، مرحوم دہلی کالج، ٧١ )
٣٤ - بار آور ہونا، کامیاب ہونا۔
"وکالت شروع کی اور خدا کے فضل سے اچھی چلی۔"      ( ١٩٤٧ء، فرحت، مضامین، ٢١:٧ )
٣٥ - سلسلہ باقی رہنا، قایم رہنا۔
 ہاں شب ہجر، آج صبح نہ ہو ہاں چلی جائے، یاد زلف دراز      ( ١٩٤١ء، فانی، کلیات، ١٠٥ )
٣٦ - حسب ضرورت ملتا رہنا، میسر ہونا، کام دینا؛ کافی ہونا۔
"چار آنے میں دو وقت روٹی چل سکتی ہے۔"      ( ١٩٠٠ء، شریف زادہ، ٢٣ )
٣٧ - جاری رہنا۔
"جتنے دنوں لڑائی چلی، آدمی اور چندہ جمع کرنے میں سرکاری اہلکار، دیہات پر میعادی بخار کی طرح چڑھے ہی رہے۔"      ( ١٩٦٥ء، چار ناولٹ، ١٢٧ )
٣٨ - برداشت ہونا، اٹھایا جانا۔
 حسرتیں لے تو چلیں روح عدم کو لیکن اس مسافر سے چلے گا نہ یہ سامان بہت      ( ١٨٨٤ء، آفتاب داغ، ٤٠ )
٣٩ - بدحواس ہواس ہونا، سٹپٹانا، بہکنا۔
 چکر میں آ پڑے تری دیکھ کر گلی واعظ کی عقل کیوں نہ پھرے اب چلی چلی      ( ١٧١٨ء، دیوان آبرو، ٨٨ )
٤٠ - [ مجازا ]  موضوع سے ہٹنا۔
"ورزش اس حصے کو مضبوط، ٹھوس، اتھلا کر دیتی ہے۔ خیر یہ تو میں دوسری طرف چلی گئی۔"      ( ١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٤، ٤:١١ )
٤١ - کھایا جانا، نگلا جانا۔
"آب گوش کا پھیکا ہونا لازمی ہے . بھئی مجھ سے یہ نہیں چلے گا۔"      ( ١٩٣٢ء، روح ظرافت، ٧٦ )
٤٢ - بھیجا جانا۔
 واں سے یک حرف و حکایت بھی نہیں لایا کوئی یہاں سے طومار کے طومار چلا کرتے ہیں      ( ١٨١٠ء، میر، کلیات، ٨٧٧ )
٤٣ - رواں ہونا (قلم اور سیاہی کے لیے مستعمل)۔
"ابا کل جب تختی پر لکھ رہا تھا تب تک توآپ قلم خوب چلتا تھا۔"      ( ١٩٢٥ء، لطائف عجیبہ، ٥:١ )
٤٤ - (سالن دال وغیرہ) بسنا، سڑنا۔ (فرہنگ آصفیہ؛ نوراللغات)
٤٥ - [ کھیل ]  شطرنج یا چوسر وغیرہ کھیلوں میں کسی مہرے یا گوٹی وغیرہ کو اس کی جگہ یا خانے سے بڑھانا یا ہٹانا، تاش یا گنجفہ وغیرہ میں کسی پتے کو کھیل کی غرض سے کھیلنے والوں کے سامنے پھینکنا، جیسے ہاتھی چلنا، اکا چلنا۔ (شبد ساگر)
٤٦ - [ بزازی ]  تھان میں سے کپڑا پھاڑتے وقت کپڑے کا بیچ میں موٹا سوت وغیرہ پڑ جانے کے سبب سیدھا نہ پھٹنا، کچھ ادھر ادھر ہو جانا۔ (شبد ساگر)