درجہ بدرجہ

( دَرْجَہ بَدَرْجَہ )
{ دَر + جَہ + بَدَر + جَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے اسم مشتق 'درجہ' کی تکرار ہےدرمیان میں 'ب' بطور حرف جار لگائی گئی ہے معنی میں زور پیدا کرنے کے لیے الفاظ کو مکرر لکھا جاتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٩١ء کو "بوستان خیال" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - اعلٰی قدر، مراتب، ترتیب وار، سلسلہ وار، ایک درجے کے بعد دوسرا درجہ۔
 رتبۂ جرم عاشقی درجہ بدرجہ کھل گیا بیٹھا ہے کوئی زیرِ تیغ کوئی کھنچا ہے دار پر      ( ١٩٢٦ء، فغان آرزو، ٩٦ )
٢ - آہستہ آہستہ، رفتہ رفتہ۔
"سطح سمندر سے کئی سوفٹ اونچائی تک درجہ بدرجہ مختلف قسم کی اجناس کاشت کی جاسکتی ہیں"      ( ١٩٦٤ء، معاشی و تجارتی جغرافیہ، ٣٣ )