شفا

( شِفا )
{ شِفا }
( عربی )

تفصیلات


شفف  شِفا

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب مشتق اسم ہے عربی سے اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم کیفیت نیز گا ہے اسم معرفہ استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "دیوانِ حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - صحت، تندرستی، بیماری کے بعد تندرست ہونا۔
"ان کی افادیت ذہنی امراض سے شفا کے ذریعے ثابت ہو چکی ہے"      ( ١٩٨٣ء، تخلیق اور لاشعوری محرکات، ٥١ )
٢ - علاج، بیماری۔
 ہے شفا بادۂ عشرت میری ہے دوا جام محبت میری      ( ١٩٢٨ء، مرقع لیلٰی مجنوں، ٢٦ )
٣ - [ بطور اسم معرفہ ]  سورۃ فاتحہ کا ایک نام۔
"آٹھواں نام "شفا" ہے کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ فاتحہ شفا ہے"      ( ١٩٥٩ء، تفسیر ایوبی، ١٣٦:١ )
٤ - شیخ بو علی سینا کی کتاب کا نام جو علوم عقلیہ مثلاً منطق حکمت اور طب وغیرہ کی جامع ہے۔
 اب اس فلسفہ پر جو ہیں مرنے والے شفا اور مجسطی کے دم بھرنے والے      ( ١٨٧٩ء، مسدسِ حالی، ٦٨ )
  • صِحَت
  • تَنْدَرُسْتی
  • آرام
  • recovery (from sickness)
  • healing
  • convalescence;  a medicine
  • cure