درزی

( دَرْزی )
{ دَر + زی }
( فارسی )

تفصیلات


دَرْز  دَرْزی

فارسی زبان سے اسم جامد 'درز' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگائی گئی ہے۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ اوستائی زبان میں 'درز' کے مترادف 'دربز' مستعمل تھا لیکن ممکن ہے اوستائی سے فارسی میں داخل ہوا ہو۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٥ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : دَرْزَن [دَر + زَن]
جمع غیر ندائی   : دَرْزِیوں [دَر + زِیوں (و مجہول)]
١ - وہ شخص جو پیشے کے طور پر کپڑا سینے کا کام کرتا ہو، وہ شخص جو کپڑا تراش کر سیتا ہو، خیاط۔
"میرے والد صاحب درزی تھے بھائی صاحب بھی درزی تھے۔"      ( ١٩٨٦ء، تکبیر، کراچی، ٢٢ جولائی : ٤٤ )